اسرائیل نے اسلامی جمہوریہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے فوج کو ایرانی تنصیبات پر حملے کی تیاری کا حکم دے دیا ہے۔
اسرائیل کے آرمی چیف عفیف کوشاوی نے ایران کے ساتھ اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ اور لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کو بھی سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے۔
انھوں نے منگل کے روز اسرائیل کے آئی این ایس ایس تھنک ٹینک کے زیراہتمام سالانہ کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ "آیندہ جنگ میں ہم لبنان اور غزہ میں آبادی کو خبردار کر دیں گے کہ جس لمحے کشیدگی کا آغاز ہو تو وہ ان علاقوں کو خالی کر دیں جہاں راکٹ یا میزائل ذخیرہ کیے جارہے ہیں۔”
انھوں نے کہا "ان کی دھمکیوں کے ردعمل میں ہم سخت جوابی حملے کریں گے۔ ان حملوں میں راکٹوں، میزائلوں اور ہتھیاروں کو نشانہ بنایا جائے گا، خواہ وہ خالی جگہوں پر ہوں یا عمارت کے اندر ہوں یا ان سے متصل ہوں۔”
اسرائیلی آرمی چیف نے اس تقریر میں یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ "صہیونی ریاست کے دیرینہ دشمنوں ایران اور اس کی اتحادی ملیشیاؤں لبنان میں حزب اللہ اور غزہ کی پٹی میں حماس نے اپنی فوجی صلاحیتوں میں اضافہ کر لیا ہے۔”
حزب اللہ اور حماس کو ایک عرصے سے ایران کی مالی اور فوجی معاونت حاصل ہے۔ اسرائیل کے دفاعی حکام کے جائزے کے مطابق ایران حزب اللہ پر سالانہ ایک ارب ڈالر اور حماس پر دس کروڑ ڈالر صرف کرتا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل عفیف کوشاوی کا کہنا تھا کہ "گذشتہ ایک عشرے کے دوران میں حزب اللہ اور حماس دونوں نے فورسز تشکیل دی ہیں۔ وہ انھیں اسرائیل پر چڑھائی کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔ ہم ایسے کسی منظرکو رونما ہونے سے روکنے کے لیے ہر ممکن اقدام کر رہے ہیں۔ مزید برآں ان تنظیموں کے پاس بہت جدید ہتھیار موجود ہیں۔”
واضح رہے کہ لبنان اور اسرائیل روایتی طور پر حالت جنگ میں ہیں۔ ان کے درمیان برّی اور بحری حدود کے تعیّن کے معاملے پر اختلافات پائے جاتے ہیں۔ اسرائیل نے پڑوسی ملک شام میں صدر بشار الاسد کے خلاف 2011ء کے اوائل سے جاری مسلح بغاوت کے دوران میں سیکڑوں فضائی حملے کیے ہیں۔ ان حملوں میں ایران کے فوجی افسروں ،جوانوں اور حزب اللہ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔