سه شنبه 03/دسامبر/2024

یوآو گیلنٹ نے نیتن یاہو پر برہم، قیدیوں کی رہائی میں رکاوٹ قرار دیا

جمعہ 8-نومبر-2024

قابض صہیونی وزارتدفاع کے قلم دان سے برطرفی کے چند دن بعد سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نےبڑے حیران کن انکشافات کیے ہیں۔

 

گیلنٹ جو کئی مہینوںتک اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ تلخ انداز میں الجھتے رہے ہیں نے زوردے کر کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں اپنے تمام اہداف حاصل کر لیے ہیں۔

 

انہوں نے انکشافکیا کہ نیتن یاہو نے جنگ بندی کے بدلے حماس کے زیر حراست اسرائیلی قیدیوں کی رہائیکے معاہدے کو مسترد کر دیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق گیلنٹ نے الزاملگایا کہ نیتن یاھو نےسکیورٹی کابینہ کے مشورے کو مسترد کر دیا۔

 

 

انہوں نے گذشتہروز بعض قیدیوں کے اہل خانہ سے ملاقات کے دوران کہا کہ غزہ میں کرنے کے لیے کچھ نہیںبچا ہے کیونکہ ہم نے تمام بڑی کامیابیاں حاصل کر لی ہیں۔

 

انہوں نے مزیدکہا کہ "مجھے ڈر ہے کہ ہم وہاں صرف اس لیے رہیں گے کہ وہاں بے کار رہنے کیخواہش ہے”۔

 

ان کا خیال تھاکہ فلسطینی پٹی میں اسرائیلی افواج کی بغیر کسی منصوبہ بندی یا مستقبل کے ہدف کےموجودگی سے فوجیوں کی جانوں کو خطرہ ہے۔

 

گیلنٹ اور قیدیوںکے خاندانوں کے اہل خانہ کے درمیان  ہونےوالی بات چیت سے واقف ایک ذریعہ نے انکشاف کیا کہ سابق وزیردفاع نے کہا کہ قیدیوںکے تبادلے کے معاہدے کے بارے میں نیتن یاہو کے خیالات "نہ فوجی ہیں اور نہ ہیسیاسی۔ وہ صرف ذاتی مقاصد کے لیے فوج کو غزہ میں رکھے ہوئے ہیں‘‘۔

انہوں نے اس باتپر بھی زور دیا کہ وزیراعظم ہی واحد شخص ہیں جو حماس کے ساتھ قیدیوں کا سودا طےکرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہمنگل اور بدھ کو ہزاروں اسرائیلی گیلنٹ کی برطرفی کے خلاف تل ابیب کی سڑکوں پر نکلآئے اور مطالبہ کیا کہ حکومت غزہ کی پٹی میں قیدیوں کی واپسی کے لیے اپنی طاقت میںہر ممکن کوشش کرے۔

مختصر لنک:

کاپی