عبرانی میڈیا ذرائعنے انکشاف کیا ہے ایک نیا انداز جو مغربی کنارے میں فلسطینی نوجوانوں نے آباد کاروںاور اسرائیلی فوج کے خلاف استعمال کرنا شروع کیا۔؎
"خوفناک پتھروں اور آگ لگانے والیبوتلوں کے بعد فلسطینی ہر شام لیزر لائٹ سےتابکاری جاری کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ مغرب کے بعد رام اللہ کے مشرق میں الون روڈ اور مغیر کے گاؤں پر سفر کرنےوالے ڈرائیوروں کی آنکھوں متاثر کریں۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ آباد کاروں میں غصے اور اضطراب کے جذبات غالب ہیں اور انہیں لگتا ہے کہ یہ حربہ ان کی جانوں کے لیےخطرہ بن سکتا ہے۔
انہوں نے اس بات پرزور دیا کہ آباد کاروں نے فوج پر تنقید کی جو ان کے قول کے مطابق گاؤں میںلگائے گئے پوسٹرز تک محدود ہیں۔ اسرائیلی فوج لیرز لائٹس کا استعمال کرنے والےفلسطینیوں کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے۔
اسرائیلی میڈیاکا کہنا ہے کہ فلسطینی شہریوں کی جانب سے لیزرلائٹس سے یہودی آباد کاروں کیآنکھوں کو چکما دے کرانہیں حادثے سے دوچار کیا جا سکتا ہے۔ اس سے ڈرائیونگ کےدوران گاڑیوں کے ٹکرانے اور ان کے حادثے کا قوی اندیشہ ہے۔
اخبار نے المغیر گاؤں کو”دشمن” قرار دیا ہے جہاں سے حالہی میں بہت سے "پتھر کے حملے” سامنے آئے ہیں جس نے آباد کاروں کی کاروں کونشانہ بنایا ہے۔