جمعه 15/نوامبر/2024

’الدرہ کو اسرائیلی فوجی نے ٹانگ میں گولی ماری، پھر کمر چھلنی کر دی‘

اتوار 2-اکتوبر-2022

آج فلسطینی بچےمحمد الدرہ کی شہادت کی 22 ویں برسی منائی جا رہی ہے، جو فلسطینی تحریک جہاد[انتفاضہ] کی علامت بن کر ابھرا۔ الدرہ کی تصویر ایک ایسے منظر نامےمیں پھیلی جسے دنیا فراموش نہیں کرسکے گی۔ اس تصویر نے پوری دنیا میں تہلکہ مچادیا اور اسرائیلی ریاست کے فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کی پوری دنیا میں ایکمثال بن گئی۔

الدرہ کو ان کےوالد کی گود میں 30 ستمبر 2000 کو دوسرے الاقصیٰ انتفاضہ کے دوسرے دن ایک ایسےواقعے میں شہید کیا گیا تھا جسے دنیا نے ٹیلی ویژن کی سکرینوں پر قابض ریاست کےجرائم اور اس کی بے حرمتی کو بے نقاب کرنے کے لیے دیکھا تھا۔

الدرہ ایک علامت ہیں

اس طرح فلسطینیبچہ "محمد الدرہ” دوسری انتفاضہ کی علامت بن گیا اور صہیونی فوج کی رعونتنے ہر طرف فلسطینیوں میں غم و غصے کےجذبات کو جنم دیا۔اس تصویر سے ہرطرف غم وغصے کی لہر دوڑ گئی اور فلسطین میں قابضاسرائیل کے خلاف ایک ایسی احتجاجی تحریک کا آغاز ہوا جسے آج دنیا ’انتفاضہالاقصیٰ‘ کے نام سے جانتی ہے۔

بائیس سال پہلےفرانس 2 فوٹو گرافروں نے محمد الدرہ کی غزہ کی پٹی میں صلاح الدین اسٹریٹ پر اپنےوالد کے ساتھ چلتے ہوئے تصویر لی۔ اس وقت اسرائیلی فوج کی فائرنگ جاری تھی اورمحمد الدرہ اپنے والد کے پہلو میں ایک سیمٹی بلاک کی اوٹ میں چھپنے کی کوشش کررہاتھا۔ اس دوران اسرائیلی فوجیوں نے انہیں براہ راست نشانہ بنایا ایک گولی الدرہ کیٹانگ میں پیوست ہوچکی تھی۔

الدرہ کے والد محمد جمال نے اپنے بچے کو بچانے کی کوششکی۔ ٹانگ میں گولی لگنے کے بعد وہ تکلیف کی شدت سے رو رہا تھا کہ قابض فوج نے اسکی کمر میں بھی گولیاں داغ دیں۔ یہ  وار اسکے لیے جان لیوا ثابت ہوا اور محمد الدرہ اپنے والد کے ہاتھوں میں جان جان آفریںکے سپرد کرتے ہوئے جام شہادت نوش کربیٹھا۔ محمد الدرہ کی شہادت سے قبل اور اس کےبعد کی لی گئی تصویر نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔

الاقصیٰ انتفاضہ

الاقصیٰ انتفاضہکی چنگاری 28 ستمبر 2000 کو بھڑک اٹھی۔ ننھے فلسطینی کی شہادت نے فلسطینی کاز کوایک نئے موڑمیں داخل کردیا۔

انتفاضہ کی چنگاریلیکود پارٹی کے اس وقت کے رہ نما شیرون اور اس کے چھ وفادار ارکان پارلیمنٹ کےعلاوہ درجنوں آباد کاروں اور تقریباً دو ہزار فوجیوں کے اشتعال انگیز دورے کے بعدبھڑک اٹھی، جو فلسطینیوں اور مسلمانوں کے جذبات کے لیے ایکچیلنج تھی۔

الاقصیٰ انتفاضہ یاجسے دوسری انتفاضہ کے نام سے جانا جاتا تھا۔ یہ ایک خونی تحریک تھی جس میں فلسطینیشہریوں نے بے پناہ قربانیاں دیں۔ اس دوران 4412 فلسطینی شہید اور 48322 دیگر زخمیہوئے۔ جبکہ 1000 سے زیادہ اسرائیلی فوجی اور آباد کار ہلاک اور 5000 سے زیادہزخمی ہوئے۔

مختصر لنک:

کاپی