اسرائیلی فوج نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر طوباس میں ایک فلسطینی نوجوان کی گرفتاری کے لیے اس کے دو بھائیوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ حراست میں لیے گئے فلسطینیوں کے والد کو سرعام تشدد کا بھی نشانہ بنایا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین نے مقامی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ طوباس میں الفارعہ پناہ گزین میں رہنے والے دو فلسطینی بھائیوں کو اسرائیلی فوج نے تشدد کے بعد حراست میں لے لیا۔
مقامی شہری عبداللہ عودہ نے بتایا کہ اسرائیلی فوجی منگل کی صبح اس کے گھر میں داخل ہوئے۔ گھر میں تلاشی اور توڑپھوڑ کے بعد اس کے دو بیٹوں 25 سالہ حمزہ اور 23 سالہ ساھرکو حراست میں لینے کے بعد کسی نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
عبداللہ نے بتایا کہ صہیونی فوجیوں نے ان کے گھر میں گھس کرتوڑپھوڑ کی اور اہل خانہ کو زد و کوب کیا۔
انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی فوجی میرے 20 سالہ بیٹے ثائر کو حراست میں لینا چاہتے تھے مگر وہ گھر پر موجود نہیں تھا۔ قابض فوجیوں نے مجھے بھی سرعام تشدد کا نشانہ بنایا اور بیٹے کا اتا پتا پوچھنے کے آڑ میں وحشیانہ تشدد کیا گیا۔
اسرائیلی فوجیوں نے کہا کہ جب تک تم اپنا تیسرا بیٹا ہمارے حوالے نہیں کرو گے اس وقت تک دوسرے دونوں بھائیوں کو نہیں چھوڑا جائے گا۔
اسرائیلی فوجیوں نے نہتے فلسطینیوں پر تشدد اور غنڈہ گردی کے خلاف الفارعہ کیمپ میں کشیدگی پیدا ہو گئی۔ شہری گھروں سے اسرائیلی فوج کے خلاف نعرے لگاتے باہر نکل آئے۔ نقاب پوش فلسطینی نوجوانوں نے صہیونی فوجیوں پر پتھراؤ بھی کیا۔ قابض فورسز نے فلسطینی مظاہرین کو منتشرکرنے کے لیے ان پر زہریلی آنسوگیس کی شیلنگ کی۔