برطانیہ کی مانچسٹر یونیورسٹی کے طلباء بھی صہیونی ریاست کے بائیکاٹ کے لیے جاری تحریک میں شامل ہوگئے ہیں۔ ادھر ایک دوسری پیش رفت میں لبنان میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال’یونیسیف‘ نے اسرائیل میں سیکیورٹی سروسز مہیا کرنے والی یورپی کمپنی ’جی فور ایس‘ کا بائیکاٹ کردیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی ریاست کی مصنوعات کے بائیکاٹ کے لیے جاری عالمی تحریک BDS نے مزید پیش رفت کرتے ہوئے برطانیہ کی مانچسٹر یونیورسٹی کے طلباء کو بھی تحریک میں شامل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یونیسیف نے بھی صہیونی ریاست کو بالواسطہ طور پر ایک طمانچہ رسید کیا ہے اور اسرائیل میں سیکیورٹی سروسز فراہم کرنے والی برطانیہ اور ڈنمارک کی مشترکہ کمپنی ’جی فور ایس‘ کا لبنان میں بائیکاٹ کردیا ہے۔
مانچسٹر یونیورسٹی میں طلباء یونین کی جانب سے مائیکرو بلاگنگ ویب سائیٹ ’ٹوئٹر‘ پر پوسٹ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یونین کے زیراہتمام اسرائیل کے بائیکاٹ کے لیے رائے شماری کی گئی تو 60 فی صد طلباء نے اسرائیلی ریاست کے بائیکاٹ کی حمایت کی ہے۔ رائے شماری کے بعد طلباء یونین نے صہیونی ریاست کا ہرسطح پر بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔
اسرائیلی بائیکاٹ تحریک کی طرف سےجاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مانچسٹر یونیروسٹی کے طلباء کی جانب سے اسرائیل کے بائیکاٹ کا فیصلہ برطانیہ میں مقیم فلسطینی کمیونٹی، سول سوسائٹی اور فلسطینی طلباء کی اپیل پر کیا گیا ہے۔
یہ بائیکاٹ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب حال ہی میں یورپ کی 200 سرکردہ شخصیات نے مقامی حکومتوں کو خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی بائیکاٹ کی تحریک کا راستہ روکنے کے خطرناک نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ مقامی یورپی حکومتوں کو ارسال کردہ مکتوبات میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی ریاست کے بائیکاٹ کی تحریک انسانی حقوق کی نمائندگی کرتی ہے اور اس تحریک کی راہ میں مشکلات کھڑی کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی حمایت کے مترادف ہوگا۔
درایں اثناء اسی ضمن میں ایک دوسری پیش رفت میں لبنان میں خدمات انجام دینے والے ادارہ برائے اطفال نے اپنے مراکزکی سیکیورٹی کے لیے برطانیہ اور ڈنمارک کی مشہور اور بدنام زمانہ سیکیورٹی ایجنسی’جی فور ایس‘ کی خدمات لینے سے انکار کردیا ہے۔ اس سے قبل سیکیورٹی ایجنسی کو اردن میں عالمی ادارہ خوراک کی جانب سے بھی اسی طرح کے بائیکاٹ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔