اقوام متحدہ کے بچوںکے ادارے (یونیسیف) نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں 10 میں سے 9 بچے صحت مند نشوونمااور پرورش کو یقینی بنانے کے لیے مناسب خوراک محروم ہیں۔
یونیسف نے جمعراتکو ایک بیان میں مزید کہا کہ "انسانی امداد پر جنگ اور پابندیاں خوراک اور صحتکے نظام کے خاتمے کا باعث بنی جس کے نتیجے میں بچوں اور ان کے خاندانوں کے لیے تباہکن نتائج برآمد ہوئے”۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ دسمبر 2023ء اور اپریل 2024ء کے درمیان جمع کیے گئے اعداد و شمار کے پانچ سیٹوںسے پتا چلا ہے کہ غزہ کی پٹی میں 10 میں سے 9 بچے جو گشتہ اکتوبر سے اسرائیلی بمباریکا نشانہ بن رہے ہیں شدید غذائی غربت کا شکار ہیں۔اس کا مطلب ہے کہ انہیں کھانا کھلایاجاتا ہے۔
یونیسف نے نشاندہیکی کہ یہ تنازعات کے خوفناک اثرات اور خاندانوں کی بچوں کی غذائی ضروریات کو پورا کرنےکی صلاحیت پر پابندیوں اور اس تیز رفتار شرح کا ثبوت ہے جس سے بچے جان لیوا غذائی قلتکے خطرے سے دوچار ہیں۔
اس نے جاری رکھاکہ صحت مند نشوونما کے لیے غذائی تنوع کی کم از کم سطح کو پورا کرنے کے لیے بچوں کویونیسف اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے استعمال کیے جانے والے غذائی تنوع کےاسکور سے طے شدہ آٹھ فوڈ گروپس میں سے کم از کم پانچ کی خوراک استعمال کرنی چاہیے،جس میں دودھ پلانا، انڈے، دودھ کی مصنوعات، گوشت، مرغی اور مچھلی شامل ہیں۔
مرکزی ادارہ شماریاتکی طرف سے گذشتہ اپریل میں جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ قابض فوج غزہ کیپٹی میں ہر گھنٹے میں تقریباً 4 بچوں کو قتل کرتی ہے۔ تقریباً 43349 بچے اپنے والدینکے بغیر یا ان میں سے کسی ایک کے بغیر زندگی گذارنے پرمجبور ہیں۔ایک لاکھ 16 ہزار سے زائد بچوں جارحیت کے اثرات سے نفسیاتی مدد کیضرورت ہے۔