جمعه 15/نوامبر/2024

ذوق کتب بینی کا فروغ ۔۔۔ یونیورسٹی میں مفت کتب کی تقسیم

اتوار 1-اکتوبر-2017

مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر نابلس کی النجاح نینشل یونیورسٹی میں طلبہ کے دلوں میں مطالعہ کے ذوق کو فروغ دینے کے لئے “العم صالح” لائبریری کی جانب سے ثقافتی موضوعات پر مفت کتابیں تقسیم کی گئیں۔

مفت کتابوں کی تقسیم کے پراجیکٹٹ کی نگرانی “العم صالح” لائبریری کے روح رواں نضال خندقجی سمیت مغربی کنارے کی مختلف جامعات میں طلبہ اور طالبات کا ایک گروپ کر رہا ہے جس کا مقصد طلبہ میں کتاب بینی کے شوق کو مہمیز دینا ہے۔

علم دوست اقدام

نابلس میں العم صالح نامی لائبریری کے مالک نضال خندقجی نے بتایا کہ  کتابوں سے والہانہ لگاو کے باعث انہیں طلباء میں مفت کتب کی تقسیم کا خیال آیا۔ انہوں نے دوسروں کو نت نئے موضوعات کا ہمیشہ مطالعہ کرنے کے لئے مفت کتابوں کی تقسیم کا بیڑا اٹھایا۔ خیال رہے کہ یہ کتب خانہ مطالعے کے ذوق کو فروغ دینے کے لئے سالانہ ایسے اقدام کرتا ہے۔

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ فری کتابوں کی تقسیم کا مقصد نئی فلسطینی نوجوان نسل میں کتب بینی کا کلچر پیدا کرنا ہے جو الیکڑانک میڈیا کی وجہ سے ناپید ہوتا جا رہا ہے۔

اس اقدام کے تحت تقسیم کی جانے والی کتابوں کے بارے میں نضال خندقجی نے بتایا کہ ہم افسانوں، سیاست اور ثقافت جیسے متنوع موضوعات پر مبنی کتابیں تقسیم کر رہے ہیں۔ ہم درسی کتب فراہم نہیں کرتے کیونکہ اس کوشش کے ذریعے طلبہ کے اذہان کو روشن کرنا ہے۔ درسی کتب تقسیم کرنا نہیں ہے۔

کتب خانہ "العم الصالح” کے روح رواں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں کتاب سے تعلق جوڑنے اور کتب بینی کے فروغ کی خاطر ہرسطح پر مزید اقدام اٹھانا ہوں گے۔

ذہن سازی

النجاح نیشنل یونیورسٹی میں شعبہ صحافت وابلاغیات کی طالبہ اور طلبہ میں فری کتابوں کی تقسیم کے منصوبے سے وابستہ رضاکار تسنیم خالد نے بتایا کہ اپنی ایک دوست کے ہمراہ اس کی اس مہم میں شرکت سے اس کے اندر کتاب بینی کا شوق پیدا ہوا کیونکہ اس مہم سے ذہن سازی میں مدد ملتی ہے، جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ مطالعہ روح کی غذا ہے اور اس میں خود کو جتنا بھی کھپایا جائے، آپ کی علمی پیاس نہیں بجھتی۔

فری لائبریری منصوبے کے سربراہ نضال خندقچی  نے بتایا کہ ہم مقبوضہ علاقے کے نوجوان ہیں لہذا ہمیں ماضی سے جڑے رہ کر اپنے تشخص کے عین مطابق آزادی کی طرف بڑھنا ہے، اشتراک عمل کی نئی راہیں تلاش کرنی ہیں۔ اس اعتبار سے شعور کی آبیاری صرف مطالعے کے شوق سے ہی ممکن ہے۔ مطالعے کے ذریعے معلومات حاصل کرنے کا شوق کبھی رائگاں نہیں جائے گا۔

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے سرگرمی دکھانے والے ایک طالب علم احمد ناصر نے بتایا کہ مطالعہ بینی کے شوق کو عام کرنا ایک پسندیدہ عمل ہے جس کے ذریعے بلند قومی اور ثقافتی پہچان قائم کی جا سکتی ہے اور یونیورسٹی کے زیر انتظام ایسی سرگرمیاں طلبہ وطالبات کو جوہر دکھانے کا موقعہ دیں گی۔

مختصر لنک:

کاپی