اردن میں حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور نئی ٹیکسوں کے اعلان پر عوام میں پائے جانے والے غم وغصے میں کم نہیں آسکی اور کل تیسرے روز بھی ملک میں مہنگائی اور متنازع ٹیکس عایدکیے جانے پر حکومت کے خلاف مظاہرے جاری رہے۔
نامہ نگاروں نے بتایا کہ دارالحکومت سمیت ملک کے کئی شہروں میں حکومت کے خلاف بڑے بڑےجلوس نکالے گئے۔ شہریوں نے کئی مقامات پر رکاوٹیں کھڑی کرکے سڑکیں بلاک کردیِں۔ دارالحکومت عمان میں مظاہرین نے وزیراعظم سیکرٹیریٹ کی طرف بڑھنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے انہیں روک دیا۔
ادھر پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین سے پرامن رہنے اور تحمل کا مظاہر کرنے کی اپیل کی ہے۔ دوسری طرف مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ پہلے ہی پرامن ہیں اور اپنے جائز حقوق کے حصول کے لیے قانون کےدائرے میں رہ کر احتجاج کررہے ہیں۔
ہفتے کے روز اردن میں مظاہرے اس وقت دوبارہ شروع ہوئے جب وزیراعظم ھانی المقلی نے ’آئی ایم ایف‘ کے مطالبے پر پٹرولیم مصنوعات پر نیاٹیکس لگانے کے فیصلے میں کوئی تبدیلی نہ کرنے کا اعلان کیا۔ وزیراعظم نے پارلیمنٹ سے خطاب میں کہا کہ وہ پٹرولیم مصنوعات اور دیگر اشیاء پر لگایا گیا ٹیکس واپس نہیں کریں گے۔ اس پر کئی شہروں میں لوگ احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔