اسرائیل میں کنیسٹ کے انتخابات کی مہم شروع ہونے کے بعد 9 اپریل تک قابض فوج نے 800 فلسطینیوں کو حراست میں لینے کے بعد زندانوں میں ڈال دیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق 22 فروری 2019ء سے 9 اپریل 2019ء کے دوران اسرائیل میں انتخابی مہم جاری رہی جس میں فلسطینیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر پکڑ دھکڑ مہم شروع کی گئی۔ کریک ڈائون میں 800 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ کی نقل مرکز اطلاعات فلسطین کو بھی موصول ہوئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل میں اڑھائی ماہ تک جاری رہنے والی انتخابی مہم کے دوران صہیونی انتہا پسند اور مذہبی شدت پسند لیڈروں کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف نفرت پھیلانے اور یہودی آباد کاروں کو فلسطینیوں کے خلاف اکسانے کی مذموم کوشش کی گئی۔ صہیونی سیاسی جماعتوں کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف نفرت اور بغض وعناد کو انتخابی معرکہ جیتنے کے ایک حربے کے طور پر استعمال کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق صہیونی فوج اورجیلروں کی جانب سے درجنوں مریض اسیران کے معاملے میں مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا گیا۔ اب بھی اسرائیل کی الرملہ جیل کے اسپتال میں 13 فلسطینی پابند سلاسل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی عقوبت خانوں میں پابند سلاسل فلسطینی خواتین کی تعداد 49 ہے اور ان میں سے بیشتر کو ‘دامون’ جیل میں قید کیا گیا ہے۔