کل جمعہ کوعبرانی میڈیا نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے فلسطینی صحافی شیریں ابو عاقلہ کے قتل کے چار ہفتے گذرنے کے باوجود ان کے قتل کی تحقیقات مکمل نہیں کی ہیں۔
اخبار "ٹائمز آف اسرائیل” نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، جبکہ اس کی تکمیل کی متوقع تاریخ پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
اخبار نے نشاندہی کی کہ وقوعہ کے دو دن بعد شائع ہونے والی عبوری رپورٹ میں ابو عاقلہ کی ہلاکت کے منظرنامے کو دو منظرناموں تک کم کر دیا گیا ہے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ یہ ممکن ہے کہ ابو عاقلہ کی موت فلسطینی مزاحمت کاروں کی گولی لگنی سے ہوئی ہو۔ اسرائیلی ریاست نے اس سنگین جرم سے فوج کو بچانے کی کوشش کی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ قابض ریاست کے حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کی ملکیت ابو عاقلہ کو مارنے والی گولی کے بیلسٹک تجزیے سے اس بات کا تعین کیا جا سکتا ہے کہ مہلک گولی کس نے چلائی۔
فلسطینی اتھارٹی نے گولی اسرائیل کو دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اسے قابض ریاست پر بھروسہ نہیں ہے۔ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں پہلے بھی اس طرح بے گناہ فلسطینی شہید ہوتے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ 11 مئی کوقابض اسرائیلی فوج نے فلسطینی صحافی شیرین ابو عاقلہ کو مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین میں اسرائیلی دھاوے کی کوریج کے دوران ایک اسرائیلی فوج نے گولیاں مار کر شہید کر دیا تھا۔