فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں سرگرم قابض اسرائیلی فوج بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی طرز پر نہتے فلسطینی شہریوں کے چہروں کو نشانہ بنا کر انہیں شہید کرنے کی راہ پر چل پڑی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایک ہفتے کے دوران چہروں کو نشانہ بنا کر فلسطینیوں کو شہید کرنے کے دو واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ حال ہی میں قابض فوجیوں نے غرب اردن میں ایک سولہ سالہ فلسطینی بچے کو اسرائیلی فوجیوں نے آنکھوں پر نشانہ بنا کر گولی ماری جس کے نتیجے میں وہ جام شہادت نوش کر گیا تھا۔
گذژشتہ روز اسی طرح کا ایک اور ہولناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب بیت لحم کے جنوبی قصبے الخضر میں اسرائیلی فوجیوں نے نہتے فلسطینیوں پر آنسوگیس کی شیلنگ اور دھاتی گولیوں کی بوچھاڑ کر دی۔ دھاتی گولیوں کا نشانہ ایک تین سالہ فلسطینی معصوم بچی بنی جس کے چہرے پر کئی گولیاں لگی ہیں۔
مقامی فلسطینی ذرائع نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ عید کے اگلے روز اسرائیلی فوجیوں نےفلسطینی شہریوں پر آنسوگیس کی شیلنگ کے ساتھ ساتھ دھاتی گولیوں کی بوچھاڑ کی جس کے نتیجے میں تین سالہ تولین زیاد المصری نامی بچی چہرے پر چھرے لگنے سے زخمی ہو گئی۔
الخضرہ قصبے میں گھر گھر تلاشی کی کارروائی کے دوران ایک فلسطینی شہری کو غیرقانونی طریقے سے گاڑی چلانے پرحراست میں لیا گیا۔ بعد ازاں اسے 1700 شیکل جرمانہ کرتے ہوئے اسے رہا کر دیا گیا۔
خیال رہے کہ چہروں کو نشانہ بنا کر گولیاں مارنے کا چلن مقبوضہ وادی کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے سامنے آیا ہے جس پرپوری دنیا میں شدید رد عمل آیا ہے۔ اسرائیلی فوج کو بھی بھارتی فوج کی ہم مثل فوج قرار دیا جاتا ہے۔ دونوں ملکوں کی فوجیں نہتے مسلمانوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کی مرتکب ہو رہی ہیں۔