اسلامی تحریک مزاحمتی تحریک "حماس” نے گذشتہ مئی میں صیہونیفوج کے ہاتھوں فلسطینی صحافی شیرین ابو عاقلہ کی شہادت کے بارے میں امریکی تحقیقاتیٹیم کے نتائج مسترد کردیے ہیں۔
حماس کی طرف سے جاری ایک بیان کی نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو مصولہوئی ہے۔ اس بیان میں حماس نے واضح کیا ہے کہ شیریں ابو عاقلہ کے قتل کے حوالے سےامریکی تحقیقاتی رپورٹ کھلم کھلا صہیونی دشمن اور قاتل کی طرف داری پرمبنی ہے۔بیان میں حماس نے تحقیقات کے نتائج کو قابض دشمن کےبیانیے کے مطابق، فلسطینیوں کے خون کو نظر انداز کرنے اور صہیونیوںکو اس گھناؤنے جرم کے نتائج سے بری الذمہ قرار دینے کی کوشش قرار دیا۔
حماس نے کہا کہ امریکا کے ان جانبدارانہ نتائج کے سامنے جو پہلے کی گئیتحقیقات کے تمام نتائج سے متصادم ہے بشمول امریکی میڈیا ایجنسیوں کی تحقیقات، ہم حماسمیں امریکی تحقیقات کو مسترد کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔ امریکا کی اس تازہ رپورٹ میںاسرائیلی ریاست کی کھلم کھلا طرف داری کی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی غاصب دشمن پر صحافی ابو عاقلہ کے دانستہقتل کی پہلی اور براہ راست ذمہ داری ہےعاید ہوتی ہے۔ اس مجرمانہ قتل کے حوالے سے ہمایک آزاد بین الاقوامی تحقیقات شروع کرنے اور اس کیس کو بین الاقوامی فوجداری عدالتمیں پیش کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ حقیقت سے پردہ اٹھایا جا سکے اور مجرموں کو سزادی جا سکے۔
امریکی حکام نے اپنی تحقیقات کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اسرائیلیپوزیشنوں کی طرف سے فائرنگ ہی سے الجزیرہ کی صحافیہ شیرین ابوعاقلہ کی موت واقع ہوئیہوگی لیکن ساتھ ہی انھوں نے کہا ہے کہ اس بات کایقین کرنے کی کوئی وجہ نہیں کہ ان پرفائرنگ جان بوجھ کر کی گئی تھی۔یہ بات امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے پیر کے روز ایک بیانمیں کہی ہے۔انھوں نے یہ انکشاف ایسے وقت میں کیا ہے جب امریکا نے اپنی تحقیقات کے بعدکہا کہ ابوعاقلہ کی لاش سے برآمد ہونے والی گولی کےامریکی نگرانی میں ’بے نتیجہ‘ ٹیسٹکیے گئے ہیں اور’’آزاد، فریق ثالث کے ممتحن‘‘نے’’انتہائی تفصیلی فرانزک تجزیہ‘‘کیاہے۔
پرائس نے بیان میں کہا کہ بیلسٹک ماہرین نے تعیّن کیا کہ گولی کو بریطرح نقصان پہنچا ہے جس سے واضح نتیجہ نہیں نکلا کہ گولی کس نے چلائی تھی؟الجزیرہ ٹیلی ویژن نیٹ ورک کی معروف نامہ نگارابوعاقلہ کو فلسطینی قصبےجینین میں 11 مئی کو اسرائیلی فوج کی چھاپا مارکارروائی کے دوران میں گولی مارکرموتکی نیند سلادیا گیا تھا۔فلسطینی قیادت نے اسرائیلی فوج پر صحافیہ کو قتل کرنے کا الزامعاید کیا تھا۔
ویڈیوفوٹیج میں 51 سالہ ابوعاقلہ کوجیکٹ پہنے دکھایا گیا تھا۔اس پر’’پریس‘‘کا لفظ واضح طورپرنظرآ رہا تھا لیکن اسرائیل نے ان کے قتل کی ذمہ داری قبول نہیں کیتھی۔فلسطینی اتھارٹی نے اپنی تحقیقات کے بعد کہا تھا کہ انھیں ایک اسرائیلی فوجی نے’’جانبوجھ کر قتل‘‘ کرنے کے لیے گولی ماری تھی۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینی عسکریت پسندوں کے خلاف پیچیدہ کارروائیکے دوران میں ماری گئی تھیں اور گولی کا صرف فرانزک تجزیہ ہی اس بات کی تصدیق کرے گاکہ ان پراسرائیلی فوجی نے فائرکیا تھا یا کسی فلسطینی عسکریت پسند نے؟۔اس نے اس بات کی سختی سے تردید کی ہے کہ صحافیہ کو جان بوجھ کر نشانہبنایا گیا تھا۔
البتہ اس کا کہنا ہے کہ کسی اسرائیلی فوجی نے کسی عسکریت پسند کے ساتھفائرنگ کے تبادلے کے دوران میں انھیں غلطی سے مار دیا ہوگا۔پرائس نے کہا کہ امریکی سکیورٹی حکام نے فلسطینی اور اسرائیلی تحقیقاتکے نتائج کا الگ الگ جائزہ لیا تھا اور’’یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ ممکنہ طور پر شیرینابوعاقلہ کی موت کی ذمہ داراسرائیلی مسلح افواج کی طرف سے کی گئی فائرنگ ہے‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’’امریکا کو اس بات کا یقین کرنے کی کوئی وجہ نہیںملی کہ ایسا جان بوجھ کر کیا گیاتھا بلکہ فلسطینی دھڑے اسلامی جہاد کے خلاف اسرائیلیفوج کی قیادت میں فوجی کارروائی کے دوران میں افسوس ناک حالات میں قتل کا یہ واقعہپیش آیا تھا‘‘۔
اسرائیلی فوج نے ان نتائج کواپنی تحقیقات کے ایک حصے کے طور پرایک بیانمیں پیش کیا ہے جس سے فلسطینی اتھارٹی ناراض ہونے کا امکان تھا کیونکہ اس نے واقعےکی تحقیقات میں کسی بھی اسرائیلی کردار کوسختی مسترد کردیا تھا اورابوعاقلہ کو لگنےوالی گولی اسرائیلی حکام کے حوالے کرنے سے انکار کردیا تھا۔صہیونی فوج کا کہنا تھا کہ اگرچہ گولی اس سارے عمل کے دوران میں امریکیحکام کی تحویل میں رہی ہے لیکن اسرائیلی ماہرین ہی نے اسرائیل کی فرانزک لیبارٹری میںاس کا معائنہ کیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ آرمی چیف آف سٹاف لیفٹیننٹ جنرلابیب کوہافی نے تحقیقات جاری رکھنے کا حکم دیا ہے اور فوجداری تحقیقات شروع کرنے کےبارے میں کوئی بھی فیصلہ آپریشنل تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی کیا جائے گا۔واشنگٹن کی جانب سے ان کی موت کے واقعے کی تحقیقات کے نتائج کے اجراءکے بعد اسرائیلی فوج نے واضح کیا ہے کہ امریکی نہیں بلکہ اسرائیلی ماہرین نے اس گولیکا بیلسٹک معائنہ کیا جس کے لگنے سے الجزیرہ کی صحافیہ شیریں ابوعاقلہ ماری گئی تھیں۔اس گولی کا اسرائیل کی فرانزک لیبارٹری میں بیلسٹک معائنہ کیا گیا۔
اسکے علاوہ اسرائیلی ماہرین نے اس ہتھیار کا بھی معائنہ کیا ہے جہاں سے اسے فائر کیاگیا تھا تاکہ ان دونوں کے درمیان کسی قسم کے تعلق کا تعیّن کیا جاسکے۔ فوج نے بیانمیں کہا ہے کہ اس پورے عمل کے دوران میں امریکی نمائندے موجود تھے۔