غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سربراہ اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ غزہ میں پچھلے 400 دنوں سے قابض اسرائیلی فوج نے نسل کشی، نسلی تطہیر، ہولناک قتل عام، بھوک اور پیاس کی جنگ کے باب 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کے خلاف جاری ہیں۔
حمدان نے اتوار کے روز میڈیا کے بیانات میں مزید کہا کہ قابض غزہ میں شہریوں کے خلاف قتل، بدسلوکی، گرفتاری، تشدد اور بے گھر کرنے کی بدترین شکلوں پر عمل پیرا ہے۔ انہیں انسانی زندگی کی تمام ضروریات سے محروم کر رہا ہے اور ہزاروں لوگوں کے خلاف جبری گمشدگی کا جرم انجام دے رہا ہے۔
حمدان نے نشاندہی کی کہ غاصب صیہونی فوج نے مسلسل 38ویں روز بھی شمالی غزہ کی پٹی کا محاصرہ اور بمباری جاری رکھی ہوئی ہے۔ ان کے گھروں، خیموں، پناہ گاہوں اور نقل مکانی کے مراکز میں خاندانوں کا ہولناک قتل عام کیا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ قابض فوج نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران تین قتل عام کیے، جن میں سے تازہ ترین خوفناک قتل عام غزہ سٹی اور جبالیہ البلد میں دو گھروں کو نشانہ بنا کر کیا گیا جن میں 51 سے زائد شہری شہید 164 سے زیادہ زخمی ہوئے۔ شہداء اور زخمیوں میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی میں شہریوں کے خلاف بھوک اور پیاس کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے اور انہیں خوراک، پانی، ادویات اور علاج سے محروم کر رہی ہے۔ 50 دنوں سے زائد عرصے سے قابض فوج کسی بھی امدادی سامان کے داخلے پر پابندی عائد کررکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قتل و غارت، بے گھری، فاقہ کشی، گرفتاری اور تشدد کے یہ ہولناک قتل عام امریکی انتظامیہ اور بعض مغربی ممالک کی مکمل حمایت اور شراکت داری سے سیاسی، سفارتی اور عسکری مدد سے کیے جا رہے ہیں۔
اسامہ حمدان نے عالم اسلام اور عرب ممالک پر زور دیا کہ وہ غاصب صہیونی دشمن کے جرائم روکنے اور فلسطینیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے عرب اور مسلمان ممال پر مبنی اتحاد تشکیل دیں۔