فلسطین سینٹر فارپریزنرز اسٹڈیز نے گذشتہ اکتوبر میں اسرائیلی قابض حکام کے ہاتھوں 76 بچوں اور 22خواتین سمیت 595 فلسطینی شہریوں کی گرفتاری کی نشاندہی کی ہے۔
ایک رپورٹ میںمرکز نے وضاحت کی ہے کہ قابض افواج نے گذشتہ ماہ کے دوران مغربی کنارے اور القدسکے شہروں اور قصبوں میں اپنی دراندازی کو دوگنا کر دیا ہے، جس کا مقصد حالیہ ہفتوںمیں بڑھنے والی مزاحمتی کارروائیوں کو روکنا تھا۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ جارحیت کے دوران قابض حکام نے فلسطینیوں کے خلاف گرفتاریوں میں اضافہ کیااور گذشتہ ماہ کے مقابلے میں 30 فیصد سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا۔
غزہ کی پٹی سےقابض فوج نے الھسی خاندان کے 5 ماہی گیروں کو اس وقت گرفتار کیا جب وہ شمالی غزہ کیپٹی میں السودانیہ کے علاقے کے سامنےماہی گیری کر رہے تھے۔ پانچویں ماہی گیر احمدالھسی کو حراست میں لیتے ہوئے اسے گولی ماری دی گئی تھی جس کے نتیجے میں وہ زخمیہوگیا تھا۔
مرکز کے ڈائریکٹرمحقق ریاض الاشقر نے کہا کہ گذشتہ ماہ کے دوران قابض فوج نے بچوں کو گرفتاریوں،گھروں میں نظربندی اور مالی جرمانے کا نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھا اور 76 کمسن بچوں اور 22 خواتین اور لڑکیوں کو گرفتار کیا۔ ان میں سے 18 کو مقبوضہ بیت المقدس شہر سے گرفتارکیا گیا۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ بیت المقدس میں 290 سے زائد گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں، جن میں 41 بچے، 18خواتین اور لڑکیاں شامل ہیں، 110 گرفتاریاں مسجد اقصیٰ اور اس کے اطراف اور قریبیگلیوں سے کی گئیں، اس کے بعد شعفاط، العیسویہ اور سلوان کے قصبے سے فلسطینیوں کوگرفتار کیا گیا۔
اکتوبر کے دورانقابض عدالتوں نے القدس کے قیدیوں کے لیے 11 انتظامی نظر بندی کے احکامات جاری کیے۔48 کے ملک بدری کے احکامات جاری کیے، جن میں سے 28 مسجد اقصیٰ سے بےدخل کیے گئے۔