مقبوضہ بیتالمقدس میں اسرائیلی قابض بلدیہ نے مسجد اقصیٰ کے جنوب میں واقع سلوان قصبے میںوادی الربابہ محلے کی زمینوں پرقبضے کے بعد وہاں پر یہودیوں کے لیے سب سے طویل سیاحتیپل بنانا شروع کر دیا ہے۔
"صفا” نیوز ایجنی کے مطابق اسرائیلی ذرائع نے "مقبوضہمشرقی بیت المقدس” میں سب سے طویل پل کی تعمیر شروع کرنے کا اعلان کیا جس کیلمبائی 200 میٹر ہوگی۔ یہ پل شمال مغربی سلوان سے گزرتے ہوئے پرانے القدس کو”جبل صہیون” اور الثوری محلے سے ملائے گا۔
یہ پروجیکٹ جس کیلاگت کا تخمینہ 20 ملین شیکل لگایا گیا ہے متعدد پیشہ ور اداروں کے ذریعے نافذ کیاجارہا ہے۔ اس منصوبے کو عملی شکل دینے کے لیےالقدس امور کی وزارت، وزارت سیاحت،”القدس ڈیولپمنٹ اتھارٹی،” قابض میونسپلٹی، میونسپلٹی کی موریا کمپنیاور "العاد” سیٹلمنٹ ایسوسی ایشن شامل ہیں۔
عبرانی میڈیا کےمطابق منصوبے کے خلاف برسوں کی عدالتی کارروائیوں کے بعد پل کی تعمیر پر کام شروعکیا گیا ہے جب کہ حالیہ برسوں میں سلوان کے شمال مغربی علاقے میں یہودیوں کی شدیدکارروائیاں ہوئیں، جس کے دوران ایک دیواراور ایک پارک الثوری محلے کے قریب تعمیر کیے گئے تھے۔
سابقہ قابض میونسپلٹیمیں مقامی اور ضلعی کمیٹیوں نے تہویدی پل کی تعمیر کے خلاف سلوان میں اراضی کےمالکان اور متعلقہ اداروں کی جانب سے قابض حکام اور میونسپل کورٹس میں جمع کرائےگئے اعتراضات کو مسترد کر دیا۔
قابض حکام کیجانب سے ہدف بنائے گئے علاقے میں جو کام کیے گئے ان میں پل کے دونوں اطرافانفراسٹرکچر کی تعمیر، سڑکوں اور لائٹنگ نیٹ ورکس، پل کے لیے بنیادیں بنانا، اسےگرنے سے روکنے والی رکاوٹیں، باغبانی کے کام اور دیگر شامل ہیں۔