کل جمعہ کوفلسطینکے مقبوضہ مغربی کنارے کے الگ الگ علاقوںمیں آبادکاروں کے حملوں اور قابض افواج کےساتھ جھڑپوں کے دوران تشدد سے متعدد فلسطینی زخمی ہوئے۔ جمعہ کو نماز جمعہ کےاجتماعات کے بعد کئی مقامات پر فلسطینیوں نے یہودی آباد کاری اور یہودی غنڈہ گردیکے خلاف احتجاجی ریلیاں نکالیں۔
نابلس میں بیتاقصبے میں جبل صبیح کے قرب و جوار میں قابض فورسز کے ساتھ جھڑپیں دیکھنے میں آئیں۔یہ ایک ہفتہ وار مارچ اور جلوس تھا جو "ایویٹار” یہودی بستی کے خلانکالا گیا تھا۔
درجنوں شہریوں نےجبل صبیح کے قرب و جوار میں نماز جمعہ ادا کی، جس کے بعد جلوس نکالا گیا۔ اسرائیلیفوج نے فلسطینی احتجاج کو منتشر کرنے کے لیے مظاہرین پر آنسوگیس کی شیلنگ کی۔
دوسری طرففلسطینی نوجوانوں نے ربڑ کے ٹائروں کو زبردستی جلا کر قابض ریاست اور اس کے سنائپرز کومزاحمتی کارکنوں کو نشانہبنانے سے روکنے کی کوشش کی۔
قابض فوجیوں کیزہریلی گیس سے ایک صحافی سمیت متعدد شہری دم گھٹنے سے متاثر ہوگئے۔
نابلس کے مشرق میںواقع گاؤں بیت دجن میں قصبے کی سرزمین پر ہفتہ وار آبادکاری مخالف مارچ کے آغاز کےبعد جھڑپیں دیکھنے میں آئیں، جس کے دوران قابض فوج نے شہریوں اور صحافیوں کو ربڑ کیگولیوں اور زہریلی گیس کے بموں سے نشانہ بنایا۔
فلسطینی ہلالاحمر سوسائٹی نے اطلاع دی ہے کہ اس کی ٹیموں نے نابلس میں 29 زخمیوں کوفوری طبیامداد فراہم کی۔ زخمی ہونے والوں میں 7 سالہ بچہ بھی شامل ہے جو بیت دجن میںجھڑپوں کے دوران پیٹ میں آنسو گیس کا استعمال کیا۔
سلفیت میں قابضفوج اور آباد کاروں کے درمیان سلفیت کے مغرب میں واقع قصبے کفر الدیک اور بروکین میںجھڑپیں ہوئیں۔
مقامی ذرائع نےاطلاع دی ہے کہ درجنوں آباد کاروں نے قابض فوج کی حفاظت میں الخلیل کے علاقے پردھاوا بولا جو برقین قصبے اور کفر الدیک کے درمیان واقع ہے۔