جمعه 15/نوامبر/2024

حماس کی 7 ترجیحات میں فلسطین کی آزادی پہلا مرحلہ

منگل 13-دسمبر-2022

اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے جماعت کے35 ویں یوم تاسیسخصوصی پیغام میں کہا ہے کہ حماس کی 7 ترجیحات ہیں جب کہ حماس کو 5 چیلنجز کا بھیسامنا ہے، جن میں سرفہرست القدس کا تحفظ اور قیدیوں کی آزادی ہے۔

مرکزاطلاعاتفلسطین کی ٹی وی مانیٹرنگ کے مطابق ہنیہ نے حماس کے آغاز کی 35 ویں یوم تاسیس کےموقع پر ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی تقریر میں کہا کہ اگلا مرحلہ آزادی کا مرحلہہے، عمل کے ساتھ امید کا مرحلہ ہے اور فلسطینی کازکی تکمیل کا مرحلہ ہے۔ فلسطین کیبابرکت سرزمین پر قابض دشمن اس وقت الجھن اور مخمصے کا شکار ہے۔

فلسطینی رہ نمانے وضاحت کی کہ حماس کے یوم تاسیس کے موقع پر کئی چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں سبسے اہم القدس کی حفاظت، قیدیوں کو آزاد کرانا، غزہ کا محاصرہ توڑنا، اندرون فلسطینمیں فلسطینیوں کی شناخت کا تحفظ، اور حق واپسی کے حق کا تحفظ اہم چیلنجز ہیں۔ .

ترجیحات

ہنیہ نےکہا کہحماس کو کی کئی ایک ترجیحات ہیں۔ان میں سے پہلی ترجیح ہمارا فلسطینی کاز ہے۔ ہم ارض فلسطین کیبندر بانٹ قبول نہیں کریں گے۔ فلسطین ایک مستقل اور حقوق کی سطح پر ایک ناقابل تقسیمجز ہے۔ ہم اپنے فلسطینیوں کے حقوق کی قیمت پر تمام حل اور آباد کاری کے منصوبوں کوقبول نہیں کرتے۔

انہوں نے مزیدکہا کہ ہماری دوسری ترجیح القدس ہے جو کہ دشمن کے ساتھ تنازع کا مرکز ہے اور یہ وہیہے جو اس تنازع کی تمام خصوصیات کو یکجا کرتا ہے۔ یہ دارالحکومت، عقیدہ، قبلہ، اورہمارے عوام  اور ہماری قوم کے اتحاد کینمائندگی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہمیں واضح طور پر اس بات کی تصدیق کرتا ہوں کہ ہم صہیونی منصوبوں کو مسجد اقصیٰ یا القدسمیں عام طور پر کبھی بھی عملی جامہ پہنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے درمیان دنہیں اور القدس کی تلوار میان نہیں ہوئی ہے۔ مسجد اقصیٰ کی آزادی کے سوا کوئی چادرنہیں چڑھائی جائے گی۔”

جہاں تک تیسریترجیح کا تعلق ہے تو وہ مزاحمت ہے۔ حماس آزادی کے لیے مزاحمت پر کوئی سمجھوتانہیں کرے گی۔ مزاحمت کوئی نعرہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ کوئی آپشن ہے۔

انہوں نے کہا کہچوتھی ترجیح قومی یکجہتی کو اس کی متعدد سطحوں پر حاصل کرنا ہے۔ ایک قومی سیاسیپروگرام پر اتفاق، فلسطینی عوام کے لیے ایک متحد قیادت تیار کرنا،اور قابض ریاستکے خلاف جدوجہد کی حکمت عملی پر اتفاق کرنا ہے۔

ہنیہ نے کہا کہہم ان تمام معاہدوں کی پاسداری کرتے ہیں جن پر ہم نے دستخط کیے ہیں، جن میں تازہترین الجزائر کا اعلامیہ ہے۔ ہم اس معاہدے کو نافذ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

انھوں نے کہا کہتمام عرب اور مسلمان ممالک کے ساتھ باہمی احترام اور برابری کی بنیاد پر تعلقاتاستوار کرنا حماس کی ترجیح ہے۔

’میں اس بات پر توجہ مرکوز کرنا چاہتا ہوں کہحماس سب کے لیے کھلے پن کا مظاہرہ کرتی ہے۔ یہ ایک پل بننے کے لیے تیار ہے۔ قوم کےاتحاد کو بحال کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ر ہم اپنے آپ کو الاقصیٰ کی حفاظت اور القدس کیبحالی کے لیے وقف کرتے ہیں۔

اسرائیلی دشمن کیجیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی حماس کی چھٹی ترجیھ قرار دیتے ہوئے اسماعیل ھنیہنے کہا کہ  ہم اپنے قیدیوں کو آزاد کرانےکے لیے منصوبہ بندی کرنے اور کام کرنے سے نہیں ہچکچائیں گے۔میں اپنے قیدیوں سےکہتا ہوں کہ آپ بہادری لوگ ہیں۔حماس تحریکاور القسام بریگیڈ قیدیوں کی رہائی کے لیے کوشاں ہیں۔ ہم دشمن کے ساتھ ایک باعزتمعاہدے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے مزیدکہا کہ ہماری ساتویں ترجیح غزہ کی پٹی پر ناجائز محاصرہ توڑنے کے لیے کام کرنا ہے۔قابل فخر غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کے لیے قابض ریاست کو مجبور کرنے کے لیے دوبارہ مہم شروع کی جائے گی۔”

مختصر لنک:

کاپی