مقبوضہ بیتالمقدس کے امور کے محقق فخری ابو دیاب نے مسجد اقصیٰ کے اطراف میں خطرناک اور تیزرفتار کھدائیوں کا انکشاف کیا ہے جو اسرائیلی قابض حکام مسجد اقصیٰ کے اطراف میںجنوبی اور جنوب مغربی اطراف سے کر رہے ہیں۔
"صفا” نے ابو دیاب کے حوالے سے بتایا کہ الاقصیٰ کے قربو جوار میں اسرائیلی کھدائیوں میں "حیرت انگیز اور پراسرار” شدت اور تیزیہے جس سے مسجد کی بنیادوں، دیواروں اور قدیم عمارتوں کے منہدم ہونے کا خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ’’ان شدید کھدائی کے جاری رہنے کا ثبوت ہدف شدہ علاقے میں کھدائی کے کام کے لیےکارکنوں، آلات اور مشینری کی موجودگی ہے، اس کے علاوہ علاقے کے نیچے سے چٹانوں اورمٹی کو اتارنے اور نکالنے اور مٹی کو تھیلوں میں رکھنے اور ان بیگوں کو نامعلومجگہوں پر لے جاتے دیکھا گیا ہے۔
قابض حکام نےمسجد اقصیٰ ،اس کی بنیادوں تلےاور صحن البراق کے اطراف میں اپنی وسیع و عریض کھدائیوںکو روکا نہیں، اپنے یہودیوں کے منصوبوں پر عمل درآمد کی تیاری میں، جس سے اس کےوجود کو بڑا خطرہ لاحق ہے۔
القدس کے محقق نےوضاحت کی ہے کہ کھدائیوں اور یہودیانے کی سرگرمیوں میں اموی محلات، مراکشی دروازے،دیواربراق ، مسجد اقصیٰ کی جنوبی دیوار اور پرانا شہر سلوان کا شمالی دروازہ شاملہے۔
وہ بتاتے ہیں کہان کھدائیوں میں اس سال کے آغاز میں شدت آئی ہے، کیونکہ ہم نے مسجد اقصیٰ کے اطرافمیں اس شدت اور رفتار کی کھدائی کبھی نہیں دیکھی۔
انہوں نے کہا کہ "گویا قابض حکام مسجد اقصیٰ کےخلاف پہلے سے سوچی سمجھی اور خطرناک کارروائی کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں اور شایدخطے میں بنیادی تبدیلیاں لانے یا اسے یہودی بنانے کی منصوبہ بندی کے لیے تیار کررہے ہیں۔”