سه شنبه 03/دسامبر/2024

آگ میں جلتی مسجد اقصیٰ کی تصویرسے صہیونی کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟

جمعرات 12-ستمبر-2024

انتہا پسند صہیونیتنظیم "ٹیمپل ماؤنٹ ایکٹیوسٹس” نے ایک من گھڑت ویڈیو کلپ شائع کیا ہے،جس میں مسجد اقصیٰ کو آگ کی لپیٹ میں دکھایا گیا ہے۔

 

تنظیم نے یہاشتعال انگیز ویڈیو کلپ اپنے ’ایکس‘ پلیٹ فارم کے اکاؤنٹ کے ذریعے نشر کیا ہے۔

 

غیرمعمولی اورانتہائی خطرناک سوچ اور خوفناک عزائم کی عکاس اس ویڈیو میں ٹیمپل ماؤنٹ ایکٹیوسٹتنظیم نے دوسرے معنوں میں مسجد اقصیٰ کے خلاف اپنے مکروہ عزائم کو دکھایا ہے۔تنظیم نے تصویر جاری کرکے یہ تاثر دینےکی کوشش کررہی ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ کونذرآتش کردیں گے۔

 

ویڈیو پر تبصرہکرتے ہوئے مسجد اقصیٰ کے امام الشیخ عکرمہ صبری نےکہا کہ یہ کلپ اس بات کی تصدیقکرتا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے خلاف ہمارا باربار کا انتباہ درست ہے۔ ہم باربار دنیا کی توجہ انتہا پسند صہیونی گروہ کے مسجداقصیٰ کے خلاف مذموم عزائم کی طرف دلاتے ہیں۔ یہ انتہا پسند صہیونی مسجد اقصیٰ کاوجود ختم کرکے اس کی جگہ مزعومہ ہیکل تعمیر کرناچاہتے ہیں۔ یہ ان کا ایک خواب ہےجس کے لیے وہ ہر محاذ پر مسلسل سازشیں کررہےہیں۔

 

انتہا پسند گروپکی طرف سے جاری کردہ کلپ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہوا جس پر مسلمانوں کیطرف سے  شدید غم وغصے اور صدمے کی لہر دوڑا دی۔

 

آبادکاری میں ملوث تنظیم "ٹیمپل ایکٹوسٹ” نے مسجد اقصیٰ کو نذرآتش کرنے کی مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ ویڈیو شائع کی ہے۔

 

سوشل میڈیاصارفین نے نے انتہا پسند گروپ کے تیار کردہ کلپ پر رد عمل دیا ہے۔ صارفین نے اسے "خطرےکی گھنٹی” قرار دیا جو مسجد اقصیٰ کےخلاف صہیونیوں کی سازشوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

 

وارننگ بیل کےعنوان کے تحت ڈاکٹر عبداللہ معروف نے لکھا "مسجد اقصیٰ کی حفاظت اس کی تباہیسے پہلے ضروری ہے۔ مسلمانوں کا قبلہ اول ان سے اپنی حفاظت کے لیے انتظار کررہا ہےمگر اسلامی دنیا کس چیز کا انتظار کر رہی ہے معلوم نہیں؟”۔ مسلمانوں کو کب یقینہو گا کہ یہ نادان دراصل مسجد اقصیٰ کو تباہ کرنے، اس پر مکمل قبضہ کرنے اور اسے ہیکلمیں تبدیل کرنے کے اپنے منصوبوں میں سنجیدہ ہیں؟!۔

 

انہوں نے ’ایکس‘ پلیٹفارم پر مزید کہاکہ "شاید مسجد اقصیٰ کی حفاظت کے لیے اب کوئی چارہ نہیں ہےسوائے انتہا تک جانے کے۔ جو بھی ہو مسجد اقصیٰ کی حفاظت کے لیے ان احمقوں کی مکملروک تھام کو یقینی بنانے کے لیے مضبوطی اور طاقت کی ضرورت ہے۔ ورنہ ہم مسجد اقصیٰسے محروم ہو جائیں گے؟!۔

 

ضیما حلوانی نےویڈیو کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ "یہ سچ ہے کہ ہم مسلمان قوم پستی کی انتہا پر ہیں۔ ہم ذلت، شرم، شکست،بے حسی کی تہہ تک پہنچ چکے ہیں لیکن یہ ویڈیو ایک خطرناک مثال قائم کرتی ہے۔ یہویڈیو یہودیوں کے آنے والے خطرناک عزائم کی نشاندہی کرتی ہے اور مسلمانوں کو پیغامدیتی ہے کہ وہ اس کے دفاع اور حفاظت کے لیے کب اٹھیں گے۔

 

انہوں نے مزیدکہا: "زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اسرائیل ان دنوں تنازعہ کو حل کرنے کے بارے میںفکر مند ہے، خاص طور پر مسجد اقصیٰ کے حوالے سے وہ جلدی میں کچھ کرنا چاہتا ہے۔انتہاپسند وزیرایتمار بن گویر کی موجودگی مسجداقصیٰ کے لیے سنگین خطرے کی علامت ہے۔

 

ایک بلاگر نےلکھا کہ "ڈرتے ہو؟ کیا آپ حیران ہیں؟ میں نے سوچا کہ یہ بریکنگ نیوز ہے جسے میںنے فالو نہیں کیا اور میں نے کس ٹرینڈ کے بارے میں بات کی؟ لیکن اس اشاعت کا مقصداسلامی اور عرب عوام کے ردعمل کا اندازہ لگانا ہے۔

 

ایک اورصارف نے کہاکہ "ایسا لگتا ہے کہ یہودی انتہا پسندی اور جرائم نے اپنی موجودہ سطح کو اگلیسطح پر لے جا رہے ہیں۔ یہ دو وجوہات کیبناء پر ہو رہا ہے۔ ایک امریکہ اور مغرب کی طرف سے انتہا پسندوں کو بھرپور حمایت کااحساس دلایا گیا ہے اور وہ غزہ میں امریکی مدد سے قتل عام کررہے ہیں۔ دوسرا عرباور مسلمان ممالک کی طرف سے اختیار کردہ خاموشی ہے جو انتہا پسندوں کو حوصلہ دیتیہے۔

 

انتہائی دائیںبازو کی اسرائیلی تنظیم "مسجد اقصیٰ کی جگہ پر ہیکل کے قیام” کا مطالبہکرتی ہے اور مسجد کے صحنوں میں شدت پسندوں کی دراندازی کے مطالبے کے لیے سرگرم ہے۔

 

21 اگست 1969ء کو ڈینس مائیکل روہن نامی ایک آسٹریلوی انتہا پسندنے ا مسجد اقصیٰ کے الغوانمہ گیٹ سے اس پر دھاوا بولا اور مسجد اقصیٰ میں واقعالقبلی نماز ہال کو آگ لگا دی۔

مختصر لنک:

کاپی