مقبوضہ بیتالمقدس میں اسرائیل کی نام نہاد بلدیہ میں منصوبہ بندی اورتعمیرات کمیٹی نے شہرکےشمال بیت لحم کی فلسطینی اراضی پر "تلفیوت” بستی کووسعت دینے اور سڑکوں کا نیا جال بچھانے کے منصوبے کی منظوری دی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھاسرائیلی بلدیہ نے جبل ابوغنیم میں قائم بستیوں"ھار ھمتوس”، سور باھر، ام طوبااور بیت صفا کی اراضی پر آباد کاری میں توسیع کے منصوبے کا اعلان کیا گیا ہے۔
فیصلے اور جمعشدہ منصوبے کے مطابق 16 دونم رقبے پر کل سات کثیر منزلہ عمارتیں تعمیر کی جائیں گیجن کے لیے الخلیل- بیت لحم روڈ پر اراضی قبضے میں لی گئی ہے۔ اخبار القدس کے مطابقاسرائیلی حکومت نے شمالی بیت المقدس کی یہودی کالونیوں کو جنوبی القدس کی یہودیبسیتوں کو ملانے کے لیے ایک میٹرو ٹرین منصوبے کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔
حالیہ ہفتوں کےدوران جنوبی بیت المقدس میں یہودی آباد کاری کا یہ تیسرا پراجیکٹ ہے جو مقدس شہر کے جنوب میں وہاںآباد کاری کو گہرا کرنے، اسےوسعت دینے اور شہر کو الگ تھلگ کرنے والی نسل پرستانہدیوار فاصل کی تعمیر کے ساتھ ساتھ شروع کیا گیا ہے۔
اس منصوبے میںسات ٹاورز میں تقریباً 1500 سیٹلمنٹ یونٹس شامل ہیں۔ ٹاورز کی پہلی منزلوں میںدکانیں اور دفاتر جب کہ بالائی منزلوں میں رہائشی فلیٹس ہوں گے۔
اس کے علاوہ انمیں طلبا کے لیے متعدد ہاسٹلز، نو کنڈرگارٹن کلاسز اسکول، دو عبادت گاہیں شامل ہیں۔ 55 مربع میٹر تک کےچھوٹے اپارٹمنٹس نوجوان جوڑوں کے لیےتعمیر کیے جائیں گے جن کی تعداد 300 سیٹلمنٹ تکہوگی۔ سرکاری دفاتر، ٹاورز کے گراؤنڈ فلور میں رکھےجائیں گے۔ بینکوں، ڈاک خانوں اور پبلک سروسزشعبوںکی شاخیں بھی قائم کی جائیں گی۔
رپورٹ کے مطابقاسرائیل کی حالیہ آباد کاری منصوبوں میں توجہ شہر کے شمال اور جنوب پر مرکوز ہےتاکہ بیت المقدس کو مقبوضہ مغربی کنارے الگ تھلگ کیا جا سکے۔ شمال میں رام اللہ شہر کےساتھ ایک نئی بستی بنائی جائے جسے یروشلم ہوائی اڈے کی جگہ پر حتمی شکل دی جا رہیہے۔ اس میں 9 ہزار رہائشی یونٹس ہوں گے۔