اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کےسیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نےجمعرات کی شام کہا ہے کہ اسرائیلی غاصب ریاست فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ تعاون اورہم آہنگی سے مقبوضہ مغربی کنارے میں مزاحمت کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ہنیہ نے "نیوہورائزنز، ڈیزائرڈ الجزائر” کانفرنس کے دوران خطاب کرتےہوئے مزید کہا کہ”ہم مسلح مزاحمت میں اضافہ اور فلسطین کی سرزمین پر خاص طور پر مغربی کنارے میںنئے جہادی دور کے دوبارہ آغاز کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہمغربی کنارے میں مزاحمت ایک اسٹریٹجک ہدف ہے اور یہ قابض ریاست کے خاتمے تک ملک کےتمام علاقوں میں جاری رہے گی۔
ایک متعلقہ سیاقو سباق میں ہنیہ نے زوردے کر کہا کہ القسام بریگیڈ کے ماہرین محاصرے اور جارحیت کےباوجود صہیونی ریاست کی گہرائی تک مار کرنے والے میزائل بنانے میں کامیاب رہے، کیونکہقابض دشمن صرف طاقت کی زبان کو سمجھتا ہے۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ اسرائیلی ریاست اپنے بدترین حالات سے گذر رہی ہے اور اس کے سیاسیبحران بہت بڑے اور بے مثال ہیں۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ حماس معاہدے اور فلسطینی مفاہمت کے الجزائر کے اعلان کی پاسداری کرتیہے۔
جمعرات کو حماسکے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ اور تحریک کی قیادت کے وفد نے جو کہالجزائر کے دورےپر ہیں نے الجزائر کی قومی اسمبلی کے اسپیکر ابراہیم بوغالی اور اسمبلیکے متعدد اراکین سے ملاقات کی۔ انہوں نے مسئلہ فلسطین سے متعلق تازہ ترین پیش رفتپر تبادلہ خیال کیا۔
ہنیہ نے مقبوضہفلسطین میں سیاسی اور میدانی پیش رفت کا جائزہ پیش کیا خاص طور پر موجودہ دہشت گردصہیونی حکومت کے فلسطینیوں کے خلاف ظالمانہ اقدامات، مسجد اقصیٰ پر تسلط مضبوط بنانےکی سازش ، مسجد اقصیٰ کی تقسیم، مغربی کنارے میں اپنی آبادکاری میں اضافہ ،شہریوںکا قتل عام اور غزہ کی پٹی کے محاصرے پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
انہوں نے قابضریاست کی جیلوں میں قیدیوں کے حالات کے بارے میں بھی بریفنگ دی۔