اسلامی تحریک مزاحمت[حماس] نے مقبوضہ بیت المقدس کے پرانے شہر میں الخلیل گیٹ کے علاقے کے قریب یروشلمکے تاریخی قلعے کو نام نہاد "ڈیوڈ سیٹاڈل میوزیم” میں تبدیل کرنے کے صیہونیقابض حکام کے اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
حماس نے اسرائیلیحکام کے اس اقدام کو صریحا باطل اور ناجائز اقدام قرار دیا اور کہا کہ اس کا کوئی جوازنہیں ہے۔ یہ اقدام مقبوضہ بیت المقدس کی خصوصیات اور شناخت کو تبدیل کرنے کیصہیونی سازشوں کا حصہ ہے مگراس طرح کے مکروہ ہتھکنڈوں سے بیت المقدس کی اسلامی اورعرب شناخت تبدیل نہیںہوگی۔
حماس نے بدھ کے روزایک پریس بیان میں اس بات کی تصدیق کی کہ القدس قلعہ اور اس کی مسجد یروشلم شہر کیاسلامی اوقاف اور تاریخی یادگاروں کا ایک لازمی حصہ ہے اور اس کی عرب شناخت اور اسلامیتشخص کا گواہ ہے۔
حماس نے بین الاقوامیبرادری اور خاص طور پر اقوام متحدہ کی سائنسی اور ثقافتی تنظیم ’یونیسکو‘ سے مطالبہکیا کہ وہ صیہونیوں کو تاریخی حقائق کو مسخ کرنے کی کوششوں کو ناکام کے لیے ضروری اقدامات کرے اور صہیونی غاصبوں کے ناپاکعزائم سے اسلامی اور عیسائی مقدسات کی حفاظت کے لیے ضروری اقدامات کرے۔
اسرائیلی قابض حکامنے یروشلم کے قلعے کے ٹاور اور اس کی مسجد کو یہودیانے کے لیے 3 سال تک جاری رہنے والیکارروائیاں مکمل کرلی ہیں۔ اسرائیل اسے مقبوضہ بیت المقدس میں الخلیل گیٹ کے اندر ڈیوڈ کا قلعہ کہتا ہے۔
گزشتہ روز قابض حکامنے 10 سال کی کھدائی مکمل کرنے کا اعلان کیا اور ڈیوڈ میوزیم کے قلعے کے نام سے 50ملین ڈالر کی لاگت سے 10 سال کی کھدائی اور بحالی اور تنظیم نو کے بعد یروشلم کے قلعےکا افتتاح کیا ہے۔
اسرائیلی میونسپلٹیکے مطابق یہ کام تین سال تک جاری رہا اور ایک دہائی سے زیادہ کی منصوبہ بندی میں تقریباً50 ملین ڈالر کی لاگت سے مینار کی تزئین و آرائش کے ساتھ میوزیم کے لیے جامع تزئینو آرائش اور تحفظ کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی گئی۔
تاریخی قلعے کو یہودیانےکے کام میں پرانے قلعے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ، آثار قدیمہ کے باغ کی تزئین و آرائش، ایکنئے داخلی پویلین، دکان اور کیفے کی تعمیر، بنیادی ڈھانچے کی تزئین و آرائش، آثار قدیمہکی اضافی کھدائیوں اور محل تک رسائی کو بہتر بنانا شامل تھا۔
قابض ریاست نے قلعے کو پرانےالقدس کی دیواروں کے باہر سے یافاگیٹ پر ایک نئے داخلی دروازے سے جوڑ دیا۔