قابض اسرائیلی فوجنے فلیگ مارچ کو نشانہ بنانے کے لیے راکٹ بنانے کی کوشش کے بہانے ایک فلسطینی کو گرفتارکر لیا۔
عبرانی میڈیا نے ایکفلسطینی کی گرفتاری کا انکشاف کیا ہےایک راکٹ سے چلنے والا دستی بم بنانے اور اسے یروشلمکی طرف لے جانے کے بہانے کیا۔
اسرائیلی سنسرشپ نےاتوار کو ایک ایسے کیس کا انکشاف کیا۔اسرائیلی حکام نے اس کیس کوخطرناک قرار دیا۔ اس کیس میں گرفتار فلسطینی کی شناخت عبدالحکیم بواطنہ کےنام سے کی گئی ہے۔
اسرائیلی جنرل سکیورٹیسروس (شن بیٹ) نے کہا ہے کہ وہ ان دنوں بواطیہ سے تفتیش کر رہی ہے، جو رام اللہ کےگاؤں عجول کا رہنے والا ہے۔ اس پر الزام ہے کہ اس نے بیت المقدس میں یہودیوں کے فلیگمارچ کو نشانہ بنانے کے لیے مہینوں قبلایک راکٹ کی تیاری پر کام شروع کیا تھا۔
شن بیٹ نے بتایا کہاسے مارچ کے دن ایک راکٹ ملا تھا، جس میں دھماکہخیز مواد نہیں تھا۔ اس کا رخ بیت حنینا محلےکے قریب دیوار فاصل کی کے پیچھے بیتالمقدس کی طرف تھا۔
تحقیقات کے مطابقبوطنہ نے انٹرنیٹ کے ذریعے دھماکہ خیز مواد بنانے کا طریقہ سیکھا لیکن وہ میزائل کےلیے پروپیلنٹ بنانے میں ناکام رہا اور اس طرح اسے لانچ کرنے کی صلاحیت سے محروم ہوگیا۔
شن بیٹ کے مطابق میزائلاڈہ پرانا اور بغیر دھماکہ خیز مواد کے لگ رہا تھا۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہایک سنگین معاملہ ہے جس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
شن بیٹ کا کہنا تھاکہ حراست میں لیے گئے شخص کا تعلق کسی فلسطینی دھڑے سے نہیں ہے۔