کل ہفتے کے روز فلسطینیاتھارٹی کے حکام نے اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے رہ نما الشیخ مصطفیٰ ابو عرہ کوہسپتال سے طولکرم گورنری کی جیل میں منتقل کر دیا، جب کہ انسانی حقوق کے آزاد کمیشننے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
الشیخ ابو عرہ کےاہل خانہ نے بتایا کہ وہ انسانی حقوق کے آزاد کمیشن کے وکیل کے ہمراہ ان سے ملنے اوران کی عیادت کرنے ہسپتال گئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ حراست میں لیے گئے بزرگ رہنما کی صحت خراب تھی۔ جیل میں ان کی حراست ان کی صحت میں بگاڑ کا باعث بن سکتی ہے۔
دوسری طرف انسانیحقوق کے فری کمیشن نے ابو عرہ کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ کمیشن نے ان کی گرفتاریکے بعد ان کے کیس کی پیروی کے فریم ورک میں ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہےکہ ابو عرہ کی گرفتاری غیر آئینی ہے۔
کمیشن نے کہا کہ اسکے نمائندے نے "ابو عرا” سے ملاقات کی اور اسے اس کی گرفتاری کی وجوہات اورحالات کے ساتھ ساتھ اس کی صحت کی حالت سے متعلق میڈیکل رپورٹس کے بارے میں بتایا گیا۔
خیال رہے کہ حماسکے بزرگ رہ نما الشیخ مصطفیٰ ابو عرہ کو حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی کی پولیس نےحراست میں لیا تھا۔ ان کی گرفتاری پر حماس کی طرف سے شدید رد عمل کا اظہار کرتےہوئے اسے فلسطینی اتھارٹی کے سیاسی انتقام کی پالیسی قرار دیا۔