بدھ کے روز عوام کے جم غفیر میں اسرائیلی دہشت گردی کےنتیجے میں شہید ہونے والے نوجوان 23 سالہ محمد عبدالحکیم نعیم ندیٰ کو سپرد خاک کردیا گیاہے۔ دوسری طرف اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے ندا کی شہادت کو اسرائیلی فوج کیکھلی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے قابض دشمن کے خلاف مسلح مزاحمت تیز کرنے اور مزاحمتکو تقویت دینے پر زور دیا ہے۔
خیال رہے کہ نابلس میں العین پناہ گزین کیمپ پر دھاوے کےدوران اسرائیلی فوج نے عبدالحکیم ندیٰ کو گولیاں مار کر شدید زخمی کردیا گیا تھا۔انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ بدھ کی صبح زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑگیا تھا۔
شہید کا جسد خاکی ایک جلوس کی شکل میں نابلس میں الرفیدیا گورنمنٹہسپتال کے سامنے سے العین کیمپ تک لایا گیا۔ شہید کے جنازے کے جلوس میں ہزاروںفلسطینیوں نے شرکت کی۔ جنازے کے شرکاء شدید غم وغصے میں تھے اور قابض دشمن کے خلافشدید نعرے بازے کررہے تھے۔ انہوں نے فلسطینی مزاحمت، القسام اور حماس کی حمایت میںنعرہ زنی کی۔
بعد ازاں شہید ندیٰ کو العین کیمپ کے قبرستان میں سپرد خاککردیا گیا۔
ندا کو اسرائیلی اسپیشل فورسز کے ذریعہ العین پناہ گزین کیمپپر دھاوا بولنے کے دوران سینے میں سیدھی گولی لگی تھی۔ اسرائیلی فوج نے یہکارروائی نوجوان نور بسیونی کو گرفتار کرنے کےلیے کی گئی تھی۔
دوسری طرف اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے العین کیمپ پراسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت کی ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ ندیٰ کاقتل اسرائیلی فوج کی سفاکی اور دہشت گردی کا تازہ ثبوت ہے۔
حماس نے فلسطینی قوتوں اور عوام پر زور دیا کہ وہ قابض دشمنکے خلاف مزاحمت کو تقویت دیں تاکہ دشمن کی وحشیانہ کارروائیوں کا بھرپور جواب دیاجا سکے۔