مقبوضہ بیت المقدس کے شمال میں ایک چیک پوائنٹ پر اسرائیلی پولیس نے ایک فلسطینی لڑکی کو گولی مار کر شہید کر دیا ہے اور حسب معمول یہ کہانی بیان کی ہے کہ مقتولہ نے اسرائیلی سرحدی پولیس کے ایک اہلکار کو چاقو گھونپنے کی کوشش کی تھی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بدو چیک پوائنٹ پر پیش آنے والے اس واقعے میں کوئی پولیس اہلکار زخمی ہوا ہے اور نہ کسی کو کوئی آنچ آئی ہے۔ اسرائیلی حکام کے بہ قول یہ عورت ایک چاقو لے کر سرحدی پولیس کے اہلکاروں کی جانب بڑھ رہی تھی۔ انھوں نے پہلے اس کو ہوائی فائرنگ کر کے روکنے کی کوشش کی لیکن جب وہ ان کی جانب بڑھتی رہی تو پھر اس کو وہیں گولی مار کر ڈھیر کر دیا ہے۔
فلسطینی محکمہ صحت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں شہیدہ کی شناخت سوسن علی داؤد منصور کے نام سے کی ہے اور اس کی عمر 17 سال بیان کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی القدس میں یکم اکتوبر 2015ء سے اس طرح کے تشدد کے واقعات کا سلسلہ جاری ہے اور اسرائیلی حکام ہر واقعے کے بعد اسی طرح کی کہانی تواتر سے بیان کرتے چلے آ رہے ہیں۔ الفاظ اور واقعے کے رونما ہونے کی تفصیل میں کوئی ردو بدل نہیں ہوتا اور فلسطینیوں کو محض شک کی بنا پر گولیوں سے بھون دیا جاتا ہے۔
غرب اردن میں واقع قلندیا چیک پوائنٹ پر چند ہفتے قبل دو فلسطینی بہن بھائیوں کی شہادت کے ایسے ہی واقعے کے بارے میں ایک عینی شاہد نے بتایا تھا کہ وہ چیک پوائنٹ سے گزرنے کے طریق کار سے آگاہ نہیں تھے اور اسرائیلی فوجیوں نے انھیں محض شک کی بنا پر فائرنگ کر کے شہید کر دیا تھا۔
اسرائیلی فورسز کی مقبوضہ بیت المقدس اور غرب اردن میں فلسطینیوں کے خلاف ان سفاکانہ کارروائیوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 205 ہوچکی ہے۔ان میں سے 130 کے بارے میں اسرائیلی فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ مبینہ طور پر حملہ آور تھے۔ ان کے مبینہ چاقو حملوں ،فائرنگ یا اپنی گاڑیوں کو راہ گیروں پر چڑھانے کے واقعات میں 28 اسرائیلی ، دو امریکی ،ایک سوڈانی اور ایک ایریٹرین شہری ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔