اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ ان کی جماعت صہیونیفوجیوں سے لڑنے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ امریکی انتظامیہغیر اخلاقی اور غیر انسانی ہے کیونکہ وہ ہسپتالوں اور مساجد کو مسمار کرنے پرخاموش ہے۔ امریکی حکومت فلسطین میں منظمتباہی اور جنگی جرائم کے ارتکاب پربھی اسرائیل کو اشیر باد دیتی ہے۔
خالد مشعل نےالعربیہ چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ حماس، القسام بریگیڈز اور دیگر عسکری گروپاپنی مزاحمت کو قابض افواج اور فوجیوں پر مرکوز رکھتے ہیں، لیکن تمام جنگوں میںکچھ نہ کچھ عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوتی ہیں۔ہم اس کے ذمہ دار نہیں ہیں۔ ہم انہیںجان بوجھ کر نشانہ نہیں بناتے ہیں، حالانکہ ہمارے ہتھیار کافی ترقی یافتہ نہیں ہیں،جب کہ "اسرائیل” کے پاس ہتھیار ہیں۔
غزہ ڈویژن کی شکست
انہوں نے مزیدکہا کہ الحمد للہ غزہ ڈویژن کو شکست ہوئی۔ دشمن کا یہ ڈویژن چند ہی گھنٹوں میں منہدم ہوگیا۔ ہمفوجیوں پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں، جب کہ دشمن نے اپنے آغاز سے ہی دیر یاسین،السموع ، مصر میں بحر البقر اور لبنان میں نہتے لوگوں کا قتل عام کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مزاحمتی فیصلے حماس کے لیے ایک حکمت عملی ہیں جو تحریک کی سینئر قیادتنے اندرون اور بیرون ملک اختیار کی ہے، جہاں تک کام کو منظم کرنے، منصوبہ بندی اوراس پر عمل درآمد اور وقت کا تعین کرنے کے لیے میدان کے فیصلے کا تعلق ہے تو یہالقسام بریگیڈز کا کام ہے۔
انہوں نے خبردارکیا کہ غزہ سے بہت دور ہمارے لوگوں کے خلاف قابض فوج کی جارحیت جاری ہے۔ حماس نےسات اکتوبر کو اپنے زبردست قدم سے کیا کیا اور آج مغربی کنارے میں نور الشمس کیمپمیں ہمارے 12 افراد شہید ہوئے، جن کی لاشیں ہم نے مساجد میں دیکھیں۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ یہ قابض دشمن ہمارے لوگوں کو مارتا ہے چاہے وہ مزاحمت کریں یا نہ کریں،مغربی کنارے میں سکیورٹی کوآرڈینیشن اور اوسلو معاہدے موجود ہیں۔ اس کے باوجود یہقتل عام جاری ہے۔
خالد مشعل کاکہنا تھا کہ مغرب ایک آنکھ سے دیکھتا ہے اور اس کا دوہرا معیار ہے۔ مغرب کا خیالہے کہ تاریخ کا آغاز 7 اکتوبر سے ہوا اور تاریخ کا آغاز 1948 میں صیہونی وجود کے قیامسے ہوا۔ فلسطینی صرف اپنی زمین اور اپنے حقوق کے لیے لڑتے ہیں۔
انہوں نے زور دےکرکہا کہ فلسطینی عوام مظلوم ہیں اور غاصب صہیونی جلاد سے لڑ رہے ہیں۔
غاصب دشمن کی طرفسے غزہ میں جاری قتل عام کے بارے میں خالد مشعل نے کہا کہ لوگ آسانی سے آزاد نہیںہوتے، روسیوں نے دوسری جنگ عظیم میں 30 ملین مظلوموں کی قربانی دی تاکہ وہ ان پرہٹلر کے حملے سے آزاد ہو سکیں۔ ویتنام کے لوگوں نے اس وقت تک ساڑھے 3 لاکھ انسانوںکی قربانیاں دیں۔ امریکیوں نے افغانستان نے پہلے سوویت یونین کو شکست دی پھر امریکاکو شکست دیینے تک لاکھوں لوگ مارے گئے۔ الجزائر کے 130 سالوں میں چھ ملین شہید ہیں۔
مشعل نے وضاحت کیکہ فلسطینی عوام تمام لوگوں کی طرح اپنی سرزمین کو قربانیوں کے بغیر آزاد نہیں کرسکتے۔
بہت بڑا قدم
انہوں نے القسامبریگیڈز اور ایلیٹ فورسز کو سلام پیش کیا، شکریہ ادا کیا اور انہیں خراج تحسین پیشکیا جنہوں نے اس دشمن ریاست کے ساتھ تصادم کی تاریخ میں ایک بڑا، بے مثال قدم اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ اگرہم مسجد اقصیٰ کو تھوڑی دیر کے لیے چھوڑ دیں تو صہیونی اسے مسمار کرکے مزعومہ ہیکلسلیمانی تعمیر کردیں گے، پھر انہیں وہاں عبادت کی آزادی ہوگی۔
انہوں نے مزیدکہا کہ قوم کو مزاحمت کے اس عظیم انکیوبیٹر کے لیے غزہ کے عوام کے لیے احترام کےساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ القسام بریگیڈز نے سکیورٹی انٹیلی جنس کو سرپرائز اور دشمن کو اندھا کردیا۔ یہ وہ لمحہ ہے جس کے ذریعے قسام بریگیڈ دشمن اور دنیا کی تمام انٹیلی جنس کوحیران کرنے میں کامیاب ہوئے، یہ ایک تنگ فریم ورک کے اندر ہونا چاہیے تھا۔ لیکن یہاںہم کوئی نئی مزاحمت ایجاد نہیں کر رہے ہیں، ہم مزاحمت کے ماحول میں ہیں اس لیے جبآپ کوئی قدم اٹھاتے ہیں، تو یہ جائز مزاحمت کے تناظر میں ہوتا ہے۔
حماس کے رہ نمانے بیرون ملک نشاندہی کی کہ بائیڈن صرف صہیونی ریاست کے طرف دار ہیں۔ وہ اسرائیلکے لیے خطے میں آئے اور غزہ میں نیشنل بیپٹسٹ ہسپتال پر بمباری کے جرم کے حوالے سےقابض دشمن کی کہانی پر یقین کرلیا جس میں500 سے 1000 کے درمیان شہید اور زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہبائیڈن نے یہ بڑا جرم نہیں دیکھا، اس نے صرف مبینہ اسرائیلی مصائب کو دیکھا۔