اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں فلسطینی شہریوں کی جانب سے انفرادی سطح پر اسرائیلی ریاست کے خلاف بڑھتے مزحمتی حملوں اور ان کے ردعمل میں صہیونی ریاست کی طرف سے اختیار کردہ پالیسی پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔ عبرانی میڈیا نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت فلسطینیوں کی مزاحمتی کارروائیوں کو روکنے میں کوئی موثر حکمت عملی وضع کرنے میں ناکام رہی ہے۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار’’ہارٹز‘‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ یہ درست ہے کہ تل ابیب میں گذشتہ بدھ کے روز کی دو فلسطینی مزاحمت کاروں کی کارروائی میں چار یہودیوں کی ہلاکت اور سات کے زخمی ہونے پر فلسطینی شہری خوش نہیں ہیں مگر اسرائیلی فوج کی جانب سے حملہ آوروں کے مکانات مسمار کر کے اسرائیل کے خلاف نفرت میں اور اضافہ کیا گیا ہے۔
اخبار لکھتا ہے کہ فلسطینی حملہ آوروں کے مکانات گرانا مسئلے کا حل نہیں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ حکومت کے پاس فلسطینی نوجوانوں کی انفرادی سطح پرجاری مزاحمتی کارروائیوں کی روک تھام کے لیے کوئی ٹھوس حکمت عملی سرے سے موجود ہی نہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ بدھ کو شمالی فلسطین کے شہر تل الربیع[تل ابیب] میں دو فلسطینی شہریوں محمد احمد موسیٰ مخامرہ اور خالد محمد موسیٰ مخامرہ نے فائرنگ کر کے چار یہودیوں کو ہلاک اور سات کو زخمی کر دیا تھا۔ اسرائیلی حکومت نے انتقامی کارروائی کرتے ہوئے فلسطینی حملہ آوروں کے غرب اردن کے شہر الخلیل میں یطا کے مقام پر ان کے مکانات مسمار کر دیے ہیں۔
اسرائیلی تجزیہ نگار عاموس ھرئیل نے ’ہارٹز‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ تل ابیب میں پیش آنے والی کارروائی کے بعد فلسطینی نوجوان جو کسی تنظیم سے وابستہ نہیں ہیں اسرائیل کو اس سےزیادہ نقصان پہنچانے کی حکمت عملی پر کام کر رہے ہوں اور ہماری حکومت کی توجہ ان کے مکانات مسماری تک محدود ہو۔