جمعه 15/نوامبر/2024

صحافیوں کو زبان بند رکھنے کیلیے فلسطینی اتھارٹی کا دباؤ

جمعہ 26-اگست-2016

فلسطین کے علاقے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں حالیہ ایک ہفتے کے دوران پیدا ہونے والی کشیدگی کے ساتھ ساتھ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے مقامی صحافیوں پر بھی سخت دباؤ ہے اور کسی بھی صحافی، اخبار، ٹی وی یا ریڈیو کو حکومت مخالف یا غیر جانبدارانہ رپورٹنگ کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔

گذشتہ ایک ہفتے کے دوران نامعلوم مسلح افراد کے ہاتھوں سے عباس ملیشیا کے دو اہلکاروں کی ہلاکت اور پھر عباس ملیشیا کی کارروائیوں میں تین شہریوں کا قتل کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے مگر اس کشیدگی کا ایک دوسرا پہلو ذرائع ابلاغ کا گلا گھونٹنے کی شکل میں بھی سامنے آیا ہے۔

فلسطینی اخبار ’’القدس‘‘ نے اپنے ادارتی نوٹ میں مطالبہ کیا کہ نابلس میں پولیس اہلکاروں اور عام شہریوں کی پولیس کے ہاتھوں ہونے والی ہلاکتوں کی غیر جانب دارانہ تحقیقات کی جائیں۔ اگر پولیس اہلکاروں میں کوئی عام شہری ملوث ہے تو اسے قانون کے مطابق ڈیل کیا جائے۔ اسی طرح اگر فلسطینی پولیس عام شہریوں کو قتل کر رہی ہے تو پولیس کے ایسے عناصر کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ مگر اخبار کے اداریے پر فلسطینی سیکیورٹی فورسز کے ترجمان عدنان ضمیری نے سخت لب ولہجہ اختیار کرتے ہوئے الزام عاید کیا کہ اخبار ’’القدس‘‘ غیر جانب دارانہ طرز عمل اختیار کررہا ہے۔ اخباری بیان اور لب ولہجے سے حکومت کی مخالفت، فلسطینی اتھارٹی اور سیکیورٹی اداروں کی توہین کا پہلو نکلتا ہے۔

فلسطینی اخبار پر عباس ملیشیا کے ترجمان کی برہمی کے ساتھ ساتھ نابلس کے مقامی صحافیوں نے مرکزاطلاعات کو اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی کے عہدیداروں کی طرف سے ان پرسخت دباؤ ہے اور انہیں کہا جا رہا ہے کہ وہ ٹی وی یا اخبار کو ایسی کوئی بات نہ بتائیں جس میں نابلس کی کشیدگی کی ذمہ داری فلسطینی پولیس پرعاید ہوتی ہو۔

صحافیوں کا کہنا ہے کہ عباس ملیشیا کے سینیر عہدیداروں کی طرف سے انہیں بلیک میل کیا جا رہا ہے۔ صحافیوں کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ رپورٹنگ میں عباس ملیشیا کے خلاف کوئی بات نہ کہیں۔ بلکہ یہ ثابت کرنے کی کوشش کریں کہ نابلس میں تین افراد کا پولیس کے ہاتھوں قتل درست اقدام تھا۔ نیز تینوں مقتولین پولیس اہلکاروں کے قتل میں بھی ملوث تھے۔

ایک مقامی ریڈیو نے جب نابلس کے تاجروں کی طرف سے  شہر کے گورنر اکرم الرجوب کے استعفے کا مطالبہ نشر کیا تو اس پربھی فلسطینی اتھارٹی اور عباس ملیشیا کے عہدیداروں نے ریڈیو کے خلاف سخت برہمی کا اظہار کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور عباس ملیشیا کے عہدیداروں کی طرف سے صحافیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ عوام کی طرف سے ایسا کوئی مطالبہ میڈیا میں پیش نہ کریں جس سے اتھارٹی یا پولیس کے محکمے کی بدنامی ہو رہی ہو۔

خیال رہے کہ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران فلسطین کے علاقے نابلس میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے دو پولیس اہلکار قتل کر دیے تھے۔ اس واقعے کے بعد عباس ملیشیا نے تین فلسطینیوں کو گرفتار کرنے کے بعد تشدد کر کے شہید کر دیا، جس پرنابلس شہر میں سخت کشیدگی اور غم وغصہ پایا جا رہا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ عباس ملیشیا نے جن شہریوں کو شہید کیا ہے وہ بے گناہ تھے جب کہ عباس ملیشیا کا موقف ہے کہ مارے جانے والے تینوں افراد پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث تھے نیز انہیں پولیس مقابلے میں ہلاک کیا گیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ تینوں شہریوں کو عباس ملیشیا کے اہلکار گھروں سے اٹھا کر لے گئے تھے۔ چند گھنٹے کے بعد ان کی میتیں ان کے حوالے کی گئیں اور کہا گیا کہ وہ پولیس مقابلے میں مارے گئے ہیں۔ تینوں مقتولین کے جسموں پر تشدد کے نشانات تھے۔

مختصر لنک:

کاپی