شنبه 16/نوامبر/2024

بیت المقدس کے باشندوں کو ’بلیک لسٹ‘ کرنے کی نئی خطرناک صہیونی سازش

پیر 12-ستمبر-2016

قابض اسرائیلی حکومت کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف آئے روز نت نئی سازشوں کے تانے بانے تیار کیے جاتے ہیں۔ سازشوں کے اسی نہ ختم ہونے والے تسلسل میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ  مقبوضہ بیت المقدس میں قابض صہیونی بلدیہ نے پولیس، یہودی مذہبی لیڈروں اور خفیہ ادارے’شاباک‘ کے ساتھ مل کر نام نہاد الزامات کے ذریعے مشرقی بیت المقدس کے ہزاروں فلسطینی باشندوں کو بلیک لسٹ کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔

فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق نتائج کے اعتبار سے یہ نہایت خطرناک سازش ہے جس کا اصل مقصد مشرقی بیت المقدس میں رہنے والے فلسطینیوں پر عرصہ حیات مزید تنگ کرنا اور انہیں علاقہ چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین نے فلسطینی محکمہ دفاع اراضی و مزاحمت یہودی آباد کاری کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ بیت المقدس میں اسرائیلی میئر نیر برکات نے حال ہی میں ایک تقریب کے دوران پولیس، خفیہ ادارے شاباک اور مذہبی انتہا پسند گروپوں کی طرف سے مشرقی بیت المقدس کے فلسطینی باشندوں کا گھیرا تنگ کرنے کی سازشوں میں تعاون کا خیر مقدم کیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی بلدیہ نے فلسطینی شہریوں پر اسرائیل کے خلاف مزاحمت کا الزام عاید کرکے ان کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے گا۔ جس فلسطینی خاندان کا کوئی فرد اسرائیلی پولیس کے خلاف احتجاج کرتے، سنگ باری کرتے یا کسی بھی دوسرے ذریعے سے مزاحمت کرتے پایا گیا تو اس پورے خاندان کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے اس کا سماجی، معاشی اور معاشرتی بائیکاٹ کیا جائے گا۔ ایسے فلسطینی خاندانوں کو شہری حقوق اور مراعات سے محروم کیا جائے گا اور ان کے مکانات مسمار کرتے ہوئے ان کی املاک ضبط کر لی جائیں گی۔

دفاع اراضی کمیٹی نے اسرائیلی بلدیہ کی اس سازش کو نہایت خطرناک قرار دیا ہے۔ کمیٹی کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں پر مزاحمت کے جھوٹے اور جعلی الزامات عاید کرنے کا اصل مقصد مشرقی بیت المقدس کے فلسطینی باشندوں کو وہاں سے نکل جانے پرمجبور کرنا ہے۔

کمیٹی نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کے اس بیان کی بھی شدید مذمت کی ہے،جس میں انہوں نے تمام فلسطینی باشندوں کو اسرائیل کے عرب شہریوں کے مشابہ قرار دیا تھا۔

کمیٹی کی طرف سے فلسطینی شہریوں کی املاک اور قیمتی اراضی پرقبضے کے لیے فوجی احکامات کی آڑ میں سازشوں پر بھی سخت تنبیہ کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی انتظامیہ فوجی احکامات کے نفاذ کے ذریعے مال متروکہ قرار دے کر فلسطینیوں کی اراضی غصب کرنے کی سازشیں  کر رہی ہے۔

کمیٹی کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست کی طرف سے فلسطینیوں کی اراضی اور دیگر املاک کو  متروکہ املاک قرار دے کر ان پر قبضہ کرنا عالمی قوانین کے ساتھ کھلا مذاق ہے۔

مختصر لنک:

کاپی