اقوام متحدہ نے غزہمیں فلسطینی بچوں کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پرنامنہاد صہیونی ریاست کو اپنی بلیک لسٹ میں شامل کر لیا۔
یہ فہرست جسے ’لسٹآف شیم‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے آفس کی طرفسے پیش کی گئی ایک سالانہ رپورٹ سے منسلک ہے جس میں مسلح تنازعات میں بچوں کے خلافانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو درج کیا گیا ہے۔
ٹائمز آف اسرائیلکے مطابق اس بلیک لسٹ میں روس، افغانستان، صومالیہ، شام، یمن، داعش اور بوکو حرام بھیشامل ہیں۔
خبر رساں ادارے اےایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کی یہ رپورٹ جون کے آخر تک شائع کر دی جائے گی۔
گذشتہ ہفتے عالمیادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق غزہ میں کم از کم پانچ میں سے چار بچے 72 گھنٹوںمیں سے پورا ایک دن خوارک کے بغیر رہے ہیں۔
فلسطینی حکومت کےمطابق، کم از کم 32 افراد، جن میں سے بیشتر تعداد بچوں کی ہے، غزہ میں جنگ کے آغازسے اب تک خوراک کی قلت سے جان سے جا چکے ہیں۔
بچوں کے خلاف انسانیحقوق کی خلاف ورزیوں پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے بہت عرصے سے اقوام متحدہ پر زوردے رکھا تھا کہ وہ اسرائیل کو فہرست میں شامل کرے۔
2022 میں اقوام متحدہ نے تنبیہہ جاری کی تھی کہ اگر اسرائیل نے بچوںکے حقوق میں بہتری نہیں لائی تو وہ فہرست کا حصہ بن سکتا ہے۔