اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ فلسطین۔ اسرائیل نام نہاد امن مذاکرات کے ڈرامے کی ناکامی کے بعد فلسطینی قوم کو آپس میں متحد ہونے کا ایک نیا موقع ملا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میں پوری قوم اور تمام نمائندہ فلسطینی دھڑوں پر زور دیتا ہوں کہ وہ قضیہ فلسطین کی خاطر حقیقی تزویراتی اشتراک عمل کا حصہ بن جائیں اور تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مل کر آگے بڑھیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق خالد مشعل نے ان خیالات کا اظہار چوتھی قومی سلامتی کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ یہ کانفرنس گذژشتہ روز غزہ کی پٹی میں ’’سائیکس پیکو اور وعد بالفور کے ایک سو سال ۔۔۔ فلسطین کہاں ہے‘‘ کےعنوان سے منعقد کی گئی۔ کانفرنس سے خالد مشعل نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔ انہوں نے تمام فلسطینی دھڑوں پر اختلافات کو بھلا کراپنی صفوں میں اتحاد اور یکجہتی پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ خالد مشعل کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوتیں نمائشی نہیں بلکہ حقیقی معنوں میں قومی شراکت کا مظاہرہ کریں۔
خالد مشعل کا کہنا تھا کہ بالفورڈ سمجھوتے کے ایک سو سال بعد مسئلہ فلسطین عالمی ایجنڈے میں ایک بار پھر پیچھے چلا گیا ہے۔ مگر عالمی ایجنڈے میں مسئلہ فلسطین کے پس منظر میں چلے جانے سے فلسطینی قوم کے جذبہ آزادی پر کوئی منفی اثر نہیں پڑا ہے۔ فلسطینی قوم اس وقت بھی زندہ بیدار ہے اور غاصب دشمن کے خلاف محاذ جنگ پر موجود ہے۔ فلسطینی قوم نے انقلاب کو انتفاضہ میں تبدیل کیا اور ارض فلسطین دشمن کے لیے سرپرائز سے بھری جا رہی ہے۔
خالد مشعل کا کہنا تھا کہ دنیا ہم سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کرتی ہے جب کہ قابض صہیونی ریاست خود اپنے مستقبل کے حوالے سے شکوک کا شکار ہے۔ صہیونی ریاست کو اپنی غیرآئینی حیثیت کا ادراک ہو رہا ہے۔ افسوس ہے کہ دنیا مظلوم سے ظالم کے ظلم کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔
خالد مشعل نے اپنی گفتگو میں تنظیم آزادی فلسطین [پی ایل او] اور اس کےتمام ذیلی اداروں کو از سر نو منظم کرنے اور ان کی تشکیل نو کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ حماس مضبوط اتحادیوں کے ساتھ مل کر قوم کے لیے موثر خدمات انجام دینے کی خواہاں ہے۔ قوم کو ایسی قیادت کی ضروت ہے جو دن رات اس کے لیے بیدار رہے اور قضیہ فلسطین کے لیے ہمہ وقت اور ہمہ جہت کوششیں کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک تمام فلسطینی قوتیں آپس میں اتحاد کا مظاہرہ نہیں کرتیں اس وقت تک ہم موجودہ سیاسی بحران سے باہر نہیں نکل سکتے۔
خالد مشعل نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے تمام سفارتی اور سیاسی کوششیں صہیونی ریاست کی انا اور ہٹ دھرمی کی بھینٹ چڑ گئی ہیں۔ وقت اور حالات نے ثابت کیا ہے کہ فلسطینی قوم کے پاس اپنے حقوق اور مطالبات منوانے کے لیے صرف مزاحمت ہی موثر ہتھیار ہے۔ سیاسی اور سفارتی کوششیں سب بے کار اور وقت کا ضیاع ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین میں یہودی آباد کاری، قبلہ اول پر یہودیوں کی یلغار، مقدس مقامات کی بے حرمتی، دیوار فاصل، اسیران اور غزہ کی پٹی پر مسلط اسرائیلی پابندیاں یکساں نوعیت کے مسائل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی نام نہاد امن مذاکرات کے 25 سال کے ناکام تجربات سے سبق سیکھے۔ ہم جانتے ہیں کہ امن طاقت کے ذریعے امن ممکن ہے۔ محض مذاکرات اس کے لیے کافی نہیں ہیں۔