عالمی سلامتی کونسل میں فلسطین میں یہودی بستیوں کے قیام کے خلاف منظور کی گئی قرارداد 2334 کے رد عمل میں امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے خلاف سلامتی کونسل میں قرارداد کی منظوری پر نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سخت برہم ہیں۔ ٹرمپ کا خیال ہے کہ سلامتی کونسل میں اسرائیل مخالف قرارداد کی منٖظوری میں عنقریب سبکدوش ہونے والے صدر باراک اوباما کا بھی ہاتھ ہے کیونکہ انہوں نے قرارداد کی منظوری روکنے میں کوئی موثر حکمت عملی نہیں اپنائی۔
خیال رہے کہ حال ہی میں سلامتی کونسل نے فلسطین میں یہودی بستیوں کی روک تھام کے لیے ایک قرارداد منظور کی تھی۔ قرارداد کی حمایت میں سلامتی کونسل کے 15 مستقل ارکان میں سے 14 نے قرارداد کی حمایت میں رائے دی جب کہ امریکا نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
لندن سے شائع ہونےوالے اخبار’الشرق الاوسط‘ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے مقرب ری پبلیکن رکن کانگریس گویل بارک بولاک کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ زمام اقتدار ہاتھ میں لیتے ہی اسرائیل میں قائم امریکی سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کرنے کے اقدامات کریں گے۔
اُنہوں نے کہا کہ نومُنتخب صدر ٹرمپ اسرائیل کے حوالے سے موثر پالیسی بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ وہ مصری صدرعبدالفتاح السیسی کو اسرائیل مخالف قرارداد کو پیش کرنے سے روکنے پر قائل کرلیا تھا۔ ٹرمپ اوباما انتظامیہ کی رخصتی کے بعد اسرائیل میں قائم سفارت خانہ بیت المقدس کرنے کے لیے موثر اقدامات کریں گے۔
خیال رہے کہ امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں کہا تھا کہ وہ صدر منتخب ہونے کے بعد امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کریں گے اور القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے کے موثر اقدامات کریں گے۔