چهارشنبه 04/دسامبر/2024

نیتن یاہو مغربی کنارے کے الحاق کو حکومتی ایجنڈے میں واپس لانے کےلیے سرگرم

بدھ 13-نومبر-2024

مقبوضہ بیت المقدس – مرکزاطلاعات فلسطین

قابض اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے مقبوضہ مغربی کنارے کے الحاق کے معاملے کو اپنی حکومت کے ایجنڈے میں واپس لانے کی کوششیں دوبارہ شروع کی ہیں۔ صہیونی حکومت غرب اردن کے الحاق کو ایک ایسے وقت میں الحاق کرنے کی کوشش کررہے ہیں جب 20 جنوری کو امریکی صدر منتخب ڈونلڈ ٹرمپ عہدہ سنبھالیں گے۔

اسرائیلی نشریاتی ادارے نے نیتن یاہو کے قریبی لوگوں کے حوالے سے بتایا کہ غرب اردن کے صہیونی ریاست سے الحاق کے حوالے سے حالیہ دنوں میں بند کمروں میں بات چیت ہوئی ہے۔ مغربی کنارے کو قابض اسرائیلی ریاست میں ضم کرنے کا منصوبہ پہلے سے موجود ہے۔ قابض حکام ٹرمپ کی پہلی صدارتی مدت کے دوران 2020ء سے ان پر کام کر رہے ہیں۔ ان کے صدی کے نام نہاد منصوبے میں بھی یہ سازشی منصوبہ شامل تھا۔

اسرائیلی حکام نے براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کو بتایا کہ ان منصوبوں میں تفصیلی نقشے، بستیوں کی توسیع کے احکامات اور حکومتی فیصلے کے لیے الفاظ شامل ہیں۔

اسرائیلی دائیں بازو کے رہ نما پر امید ہیں کہ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی مقبوضہ مغربی کنارے کے الحاق کی راہ ہموار کرے گی۔

"مذہبی صیہونیت” پارٹی کے سربراہ سموٹریچ نے سوموار کے روز کہا کہ انہوں نے مغربی کنارے پر اسرائیلی خودمختاری کو بڑھانے کے لیے تیاری کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ انہوں نے سال 2025ء کو "مغربی کنارے پر خودمختاری کا سال” قرار دیا ہے۔ خبر رساں ادارے رائیٹرز نے سموٹریچ کے حوالے سے کہا کہ "امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے دور میں مغربی کنارے پر اسرائیلی خودمختاری مسلط کرنے کا وقت آ گیا ہے”۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ٹرمپ اس اقدام کی حمایت کریں گے۔ سموٹریچ کے بیانات پر فلسطینیوں اور عالم اسلام کی طرف سے مذمت کی گئی ہے اور اس خطرناک اقدام کے خطرے سے خبردار کیا گیا۔

مختصر لنک:

کاپی