ہسپانوی وزیرِاعظم پیڈرو سانچیز نے جمعرات کو کہا، یورپی یونین کو فلسطینی ریاست کو تسلیم کرناچاہیے کیونکہ اس سے اسرائیل فلسطین تنازعہ کو ختم کرنے اور خطے کو”مستحکم” کرنے میں مدد ملے گی۔
سوشلسٹ وزیرِاعظم نے ہسپانوی پبلک ٹیلی ویژن ٹی وی ای کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا، "یہ واضحہے کہ ہمیں اس بحران کے خاتمے کے لیے سیاسی حل تلاش کرنا چاہیے اور اس حل کے لیے میریرائے میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے۔”
انہوں نے مزیدکہا، "یہ یورپ کے مفاد میں ہے کہ وہ اخلاقی یقین سے اس مسئلے کو حل کرے کیونکہجو کچھ ہم غزہ میں دیکھ رہے ہیں وہ قابل قبول نہیں،” اور "ایک خطے کومستحکم کرنے کے لیے ایک جغرافیائی سیاسی مقصد کے لیے بھی۔”
اس ماہ جب سانچیزنے نئی مدت کے لیے حلف اٹھایا تو انہوں نے کہا کہ "فلسطینی ریاست کو تسلیمکرنے کے لیے یورپ اور اسپین میں کام کرنا” ان کی خارجہ پالیسی کی ترجیح ہو گی۔
اگر یورپی یونینکے 27 رکن ممالک کے درمیان اتفاق رائے نہیں ہے تو سانچیز نے کہا ہے کہ میڈرڈ یکطرفہطور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے انکار نہیں کرتا۔
مٹھی بھر چھوٹے یورپیبالخصوص مشرقی یورپی ممالک جیسے ہنگری، پولینڈ اور رومانیہ نے یہ قدم اٹھایا ہےجنہوں نے یورپی یونین میں شامل ہونے سے پہلے ایسا کیا تھا۔
لیکن اب تک بلاککے کسی بڑے رکن نے یہ اقدام نہیں کیا ہے جو اسپین کو ایک سرخیل بنا دے گا۔
اسپین کی پارلیمنٹنے 2014 میں ایک قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا جس میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیمکرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
تاہم ووٹ غیرپابند تھا اور کوئی مزید اقدام نہیں ہوا۔
سانچیز نے ٹی ویای کو بتایا، "صورتحال بدل گئی ہے۔” اور مزید کہا کہ عرب ممالک نے یورپییونین کی پوزیشن کو نہیں سمجھا۔
انہوں نے اسرائیلیبستیوں کی تعمیر کے حوالے سے مزید کہا، "ان تمام سالوں کے دوران ہم نے دیکھاہے کہ کس طرح اسرائیل فلسطینی سرزمین پر منظم طریقے سے قابض ہو گیا ہے۔”
ایمنسٹی انٹرنیشنلکے مطابق: "اسرائیل کی اپنے شہریوں کو مقبوضہ فلسطینی علاقے میں آباد کرنےاور مقامی آبادی کو بے گھر کرنے کی پالیسی بین الاقوامی انسانی قانون کے بنیادیاصولوں کی خلاف ورزی ہے۔”
فلسطینی کہتے ہیںکہ ان بستیوں سے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں ایک ریاست کا مقصد خطرے میں پڑ گیاہے جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔
سانچیز نے گذشتہجمعہ کو غزہ اور مصر کے درمیان رفح سرحدی گذرگاہ کے دورے کے دوران غزہ پر اسرائیلیتشدد پر تنقید کی تھی جس پر اسرائیل نے گذشتہ ہفتے اسپین کے سفیر کو طلب کیا تھا۔
اسرائیل نے میڈرڈپر "دہشت گردی” کی حمایت کرنے کا الزام لگایا۔
سانچیز نے 7اکتوبر کو اسرائیلی شہریوں اور فوجیوں پر حماس کے حملے کی واضح الفاظ میں مذمت کیتھی، یہ بات یاد دلانے سے پہلے انہوں کہا، "دوستانہ قوموں کو سچ بولنا چاہیے۔”
انہوں نے مزیدکہا، "لیکن ہمیں اسرائیل کو اسی یقین کے ساتھ بتانا چاہیے” کہ اسے بینالاقوامی قانون کا احترام کرنا چاہیے۔
دن کے آخر میںاسرائیل نے اسپین کے سفیر کو سرزنش کے لیے طلب کیا جب سانچیز نے کہا انہیں شک ہےکہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام کر رہا ہے۔
اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا "اسپین کے وزیر اعظم کے اسی دن کے شرمناک بیانکے بعد کہ حماس کے دہشت گرد ہمارے دارالحکومت یروشلم میں اسرائیلیوں کو قتل کر رہےہیں،” انہوں نے اپنے وزیرِ خارجہ کو ہدایت کی کہ وہ ہسپانوی سفیر کو سرزنش کےلیے طلب کریں۔
جمعرات کی صبح رشکے وقت یروشلم کے ایک بس اسٹاپ پر حماس کے دو مزاحمت کاروں نے تین افراد کو ہلاککر دیا۔