فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں ایک طرف فلسطینی اتھارٹی کے نصف درجن کے قریب نام نہاد سیکیورٹی ادارے اور دوسری طرف اسرائیلی فورسز آئے روز امن امان کےقیام کی آڑ میں کارروائیاں کرتے ہیں مگر اس کے باوجود مسلح ڈکیتیاں، چوری اور شہریوں کی لوٹ مار کے علاوہ اسٹریٹ کرائم میں غیرمعمولی اضافہ ہوچکا ہے۔ غرب اردن کا شمالی شہر نابلس خاص طورپراسٹریٹ کرائم سےمتاثر ہوا ہے جہاں آئے روز مسلح ڈکیتیوں کے واقعات نے فلسطینی شہریوں کا جینا حرام کردیا۔ نابلس میں بڑھتے جرائم اور ڈکیتی کی وارداتوں نے فلسطینی اتھارٹی کے برائے نام سیکیورٹی پلان کا پول کھول دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غرب اردن کے شمالی شہر نابلس میں تل کے مقام سے تعلق رکھنے والے معاذ اشتیہ نے بتایا کہ حال ہی میں نابلس میں چوروں اور ڈاکوؤں کا راج ہے اور مقامی فلسطینی آبادی روزانہ کی بنیاد پر ان منظم جرائم پیشہ عناصر کے ہاتھوں لٹ رہی ہے۔
اشتیہ نے بتایا کہ وہ حال ہی میں نابلس شہر سے واپس اپنے آبائی علاقے تل لوٹ رہا تھا کہ اس دوران راستے میں مسلح نقاب پوش ڈاکوؤں نے اس کا گھیراؤ کیا۔ اس کے پاس موجود نقدی اور موبائل چھین لیے۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اپنی کار گھر لوٹ رہا تھا کہ اس راستے میں تین نقاب پوش مسلح افراد نے اس کی گاڑی گن پوائنٹ پر روکی۔
اس دوران دو مسلح ڈاکوؤں نے اس کی گردن کے گرد رسی باندھی اور تیسرے نے اس کی گاڑی پر قبضہ کرنے کے بعد اس میں موجود 25 ہزار شیکل اور 1000 اردنی دینار کی رقوم لوٹ لی۔ ڈاکوؤں نے نہ صرف لوٹ مار کی بلکہ اس پر تشدد بھی کیا۔ اس کا موبائل فون بھی چھین کر لے گئے۔
نابلس میں معاذ اشتیہ کےساتھ پیش آنے والا واقعہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس نہیں بلکہ مقامی آبادی آئے روز اسی طرح کی شکایات کررہی ہے۔
رواں سال کے دوران معاذ اشتیہ کے ساتھ پیش آئی واردات میں اب تک نابلس میں مسلح ڈکیتی کی تین بڑی وارداتیں ہوچکی ہیں۔
اشتیہ سے قبل ایک مقامی فسطینی تاجر عماد دغلس اور اس کے بھائی زیاد دغلس پر شمالی برقہ میں ڈکیتی کا نشانہ بنایا گیا جس میں ایک لاکھ 26 ہزار شیکل کی رقم لوٹ لی گئی۔
ڈاکوؤں نے نہ صرف دونوں بھائیوں کی گاڑی اور رقم چھین لی بلکہ انہیں ہولناک تشدد کا بھی نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں وہ دونوں زخمی ہوگئے تھے۔ دغلس برادران کے ساتھ پیش آئی ڈکیتی کی واردات کے تین ماہ بعد ان کی گاڑی کا تو پتا چلا لیا گیا ہے۔ ڈکیت بھی پہچانے گئے ہیں مگر اس کے باوجود سیکیورٹی فورسز انہیں گرفتار کرنے میں ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے۔
دغلس برادران کے واقعے کےمحض 11 روز بعد ایسا ہی ایک واقعہ مشرقی نابلس میں پیش آیا جس میں ڈاکوؤں نے ایک فلسطینی شہری کو ڈکیتی پرمزاحمت کے دوران گولیاں مار کر زخمی کردیا تھا۔
حال ہی میں نابلس میں شاہراہ حسبہ پر عرب بنک کے قریب مسلح افراد نے ایک مقامی دودھ فروش کمپنی کی گاڑی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک شخص زخمی ہوگیا تاہم ڈاکو لوٹ مار میں ناکام رہے۔
نابلس کے فلسطینی گورنر نے بتایا کہ دودھ کمپنی کی گاڑی پر فائرنگ کرنے والے مسلح ملزمان قریب ہی واقعہ بلاطہ پناہ گزین کی طرف فرار ہوگئے تھے۔
ایک اور واقعے میں تین نقاب پوش افراد نے برذرر کے دفتر ک باہر فائرنگ کرکے کمپنی کے ایک عہدیدار سے ایک لاکھ 20 ہزار شیکل کی رقم لوٹ لی تھی۔
حکومت امن وامان کے قیام میں ناکام
نابلس میں مسلح ڈکیتی کی مسلسل بڑھتی وارداتوں سے مقامی شہری خوف کا شکار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی شہریوں کو جرائم پیشہ عناصر سے تحفظ فراہم کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔
مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ گذشتہ دھائی کے وسط میں اسی طرح کی وارداتیں شروع ہوگئی تھیں مگر کچھ عرصہ امن قائم ہوگیا تھا۔ اب ایک بار پھر فلسطینی شہری ڈاکوؤں کے رحم وکرم پر ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ ڈکیتی کی وارداتوں کے ساتھ ساتھ چوری، لوٹ مار، چھینا جھپٹی، شہریوں کی جان ومال پرحملے نابلس کے شہریوں کا مقدر بن چکے ہیں۔ ایک طرف اسرائیلی فوج اور یہودی غنڈ گردوں نے فلسطینی شہریوں کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے اور دوسری طرف جرائم پیشہ عناصر نے شہریوں کا جینا محال کر رکھا ہے۔
فلسطینی شہریوں نے رام اللہ سیکیورٹی فورسز کی غیرذمہ دارانہ سرگرمیوں اور غفلت پر کڑی تنقید کرنے کے ساتھ ساتھ ان کا بھرپور مذاق اڑایا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ لوٹ مار کے بھڑتے واقعات اور فلسطینی انتظامیہ کی دانستہ لاپرواہی سے لگتا ہے کہ رام اللہ حکومت کے نزدیک شہریوں کو جرائم پیشہ عناصر سے تحفظ فراہم کرنا ان کی ترجیح میں شامل ہی نہیں۔ ڈاکو اور دیگر جرائم پیشہ عناصر کھلے عام دندناتے پھرتے ہیں مگر فسطینی انتظامیہ ان کے خلاف کارروائی میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے۔