فلسطینی پناہ گزینوں کے حق واپسی کے لیے سرگرم تنظیم ’مرکز برائے حق واپسی‘ نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر معاشی پابندیاں ختم کرانے اور اسرائیلی جیلوں میں بھوک ہڑتال کرنےوالے اسیران کے مطالبات تسلیم کرنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق لندن میں قائم ’مرکز برائے حق واپسی‘ کی جانب سے برطانوی وزیرخارجہ بوریس جونسن کو ایک مکتوب ارسال کیا گیا ہے جس میں انہیں غزہ کی پٹی پر عاید معاشی پابندیوں، ان کے نتیجے میں بیس لاکھ آبادی پر پڑنے والے گہرے منفی معاشی اثرات اور اسرائیلی جیلوں میں بھوک ہڑتال کرنےوالے اسیران کے مطالبات کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے۔
مکتوب میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے عوام 10 سال سے زاید عرصے اسرائیل کی مسلط کردہ پابندیوں کا سامنا کررہے ہیں۔ غزہ کی دو ملین آبادی اسرائیل ریاست کی طرف سے مسلط کردہ اجتماعی سزا کا شکار ہے۔ یہ اجتماعی انتقامی پالیسی چوتھے جنیوا معاہدے اور دیگر عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
مکتوب میں کہا گیا ہے کہ مرکز برائے حق واپسی فلسطینی اسیران کی اجتماعی بھوک ہڑتال پر بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ اسیران کی طرف سے جن مطالبات کے لیے بھوک ہڑتال شروع کی گئی ہے وہ آئینی اور قانونی ہیں۔ ان کے مطالبات میں انتظامی حراست کی غیرقانونی سزا ختم کرنا، اسیران اور ان کے اقارب کےدرمیان ملاقاتوں پر پابندیاں اٹھانا، قید تنہائی ختم کرنا اور مریض اسیروں کو عالمی قوانین کے مطابق طبی سہولیات فراہم کرنا جیسے مطالبات شامل ہیں۔
مکتوب میں برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیلی جیلوں میں بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی اسیران کے معاملے پر اسرائیل پر دباؤ ڈالے تاکہ اسیران کی زندگیوں کو لاحق خطرات سے بچا جاسکے۔ مکتوب میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال مزید چند روز جاری رہتی ہے تو اس کے نتیجے میں ان کی زندگیوں کوغیرمعمولی خطرات لاحق ہوسکتےہیں۔