پنج شنبه 12/دسامبر/2024

انسانی حقوق خدشات: اسرائیل کو اسلحہ فراہمی کے برطانوی لائسنس منسوخ

پیر 2-ستمبر-2024

برطانوی حکومت نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات کے 350 لائسنسوں میں سے 30 کو فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جس کی وجہ اس بات کا خطرہ ہے کہ یہ ہتھیار بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی میں استعمال ہو سکتے ہیں۔ اسرائیل نے برطانیہ کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق برطانوی وزارت خارجہ کی جانب سے غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کے جنگ کے بارے میں خدشات کے پیش نظر ہتھیاروں کی فروخت کا جائزہ لینے کے بعد یہ اعلان سامنے آیا ہے۔

سیکرٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ برطانیہ فوری طور پر اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات کے 350 لائسنسوں میں سے 30 کو معطل کر رہا ہے جس کی وجہ اس بات کا خطرہ ہے کہ یہ ہتھیار بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی میں استعمال ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لائسنس معطل کرنے کا فیصلہ مکمل پابندی یا ہتھیاروں کی فراہمی روکنا نہیں بلکہ صرف ان ہتھیاروں پر پابندی لگائی جا رہی ہے جن کا غزہ میں استعمال ہونے کا خدشہ ہے۔

’ان ہتھیاروں میں لڑاکا طیارے، ہیلی کاپٹر اور ڈرون طیارے شامل ہیں تاہم اس پابندی کا اطلاق ایف-35 لڑاکا طیاروں کے پرزوں پر نہیں ہو گا‘۔

یاد رہے کہ برطانوی وزیر خارجہ نے جولائی میں کنزرویٹو پارٹی کے خلاف عام انتخابات میں لیبر پارٹی کے اقتدار میں آنے کے فوراً بعد ہتھیاروں کی فروخت پر نظرثانی کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں افسوس کے ساتھ ایوان زیریں (ہاؤس آف کامنز) کو مطلع کرتا ہوں کہ مجھے جو تجزیہ موصول ہوا ہے اس سے میں اس کے علاوہ کچھ نتیجہ اخذ کرنے سے قاصر ہوں کہ برطانیہ کی جانب سے اسرائیل کو برآمد کیے جانے والے کچھ ہتھیاروں کے حوالے سے ’اس بات کا واضح خطرہ‘ موجود ہے کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی میں استعمال ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کوئی عالمی عدالت نہیں اور ہم یہ فیصلہ نہیں کر سکتے کہ اسرائیل نے بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیاں کی ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ اسرائیل کے دفاع کے لیے کھڑا رہے گا اور ان ہتھیاروں کے لائسنس کی معطلی سے اسرائیل کی سلامتی پر اثر نہیں پڑے گا۔

مختصر لنک:

کاپی