فلسطینی نیشنل اتھارٹی نے مغربی کنارے سے تعلق رکھنے والے 37 ممبران مجلس قانون ساز کا جون کے مہینے کا مشاہرہ سرکاری حکم کے تحت روک لیا ہے۔ مشاہرے سے محروم کئے جانے والے ممبران مجلس قانون ساز کا تعلق تبدیلی اور اصلاح پارلیمانی بلاک سے ہے۔ وزارت مالیات مشاہرہ ضبطی کی کوئی وجہ بتانے سے بھی انکاری ہے۔
تبدیلی اور اصلاح پارلیمانی گروپ سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی ڈاکٹر ایمن دراغمہ نے مرکز اطلاعات فلسطین کو بتایا کہ ماہانہ مشاہرہ نکلوانے کے لئے جب متعلقہ بینک سے رابطہ کیا گیا تو ہمیں بتایا گیا کہ ہمارا جون کا مشاہرہ تاحال اکاونٹ میں نہیں جمع کرایا گیا ہے۔ بینک نے بتایا کہ ایسا معاملہ کسی ایک رکن اسمبلی کے ساتھ بلکہ تبدیلی اور اصلاح پارلیمانی گروپ سے تعلق رکھنے والے 37 ارکان اسمبلی کا جون مشاہرہ بینک اکاونٹ میں منتقل نہیں کیا گیا۔
ڈاکٹر دراغمہ نے بتایا کہ ہم نے صورتحال کی وضاحت کے لئے وزارت مالیات سے رابطہ کیا تاہم وہاں موجود عہدیداروں نے اس معاملے پر یہ کہتے ہوئے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا کہ ’’وہ اس پر بات کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔‘‘
رکن اسمبلی نے بتایا کہ مئی کا مشاہرہ بھی ہمارے مسلسل استفسار اور دباو کے بعد ایک ہفتے کی تاخیر سے بینک میں منتقل کیا گیا۔ ادھر عید سے قبل ملنے والا ایڈوانس بھی معمول کے مطابق اکاونٹس میں نہیں بھجوایا گیا اور آج اتنی بڑی تعداد میں ارکان اسمبلی کا مشاہرہ روکے جانے کی حیران کن اطلاع ملی ہے۔ ارکان اسمبلی میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جو اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں اور ان کے اہل خانہ کا کوئی اور ذریعہ معاش نہیں۔
دراغمہ نے کہا کہ ہم ارکان اسمبلی کے طور پر اس اقدام پر کوئی ردعمل نہیں دیں گے، تاہم ضروری مشاورت کر رہے ہیں اور ہمیشہ کی طرح ممکنہ حد تک حکام سے مل کر اور بات چیت کے ذریعے ہی مسئلے کا حل نکالیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجلس قانون ساز کے طور پر ماہانہ مشاہرہ منتخب ارکان کا فطری اور قانونی حق ہے۔ کسی کو یہ مشاہرہ روکنے کا حق نہیں ہے۔ ہم ارکان اسمبلی کے حقوق اور قانون کی آئندہ ایسی خلاف ورزی روکنے کے لئے تمام طریقے اختیار کریں گے۔
یاد رہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے غزہ سے تبدیلی اور اصلاح پارلیمانی بلاک کی ٹکٹ پر فلسطینی مجلس قانون ساز کے منتخب ارکان کا مشاہرہ 2007ء سے روک رکھا ہے۔