اسرائیلی کابینہ نے مسجد اقصیٰ کے داخلی راستوں پر توہین آمیز الیکٹرانک گیٹس نہ ہٹانے کی اپنی ہٹ دھرمی پر مبنی پالیسی جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایک ایسے وقت میں جب ہزاروں فلسطینی آج جمعہ کو مسجد اقصیٰ میں داخلے پرعاید کردہ پابندیاں ہٹانے کے لیے احتجاجی مظاہرے کررہےہیں، صہیونی حکومت نے کہا ہے کہ حرم قدسی کے بیرونی راستوں پرنصب الیکٹرانک گیٹ، کیمرے اور دیگر رکاوٹیں نہیں ہٹائی جائیں گی۔
قابض صہیونی فوج نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف فلسطینیوں کے احتجاج کو نظرانداز کردیا ہے بلکہ عرب ممالک اور مسلم دنیا کی طرف سے مطالبات کو بھی ٹھکرا دیا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی ٹی وی 7 نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ جمعہ کو علی الصباح اسرائیلی کابینہ کا ہنگامی اجلاس وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کی کشدہ صورت حال اور فلسطینیوں کے احتجاج پر غور کیا گیا۔ اس موقع پرکابینہ نے متفقہ طور پر کہا کہ مسجد اقصیٰ کے داخلی راستوں پر نصب کردہ میٹل ڈیٹکٹر برقرار رکھے جائیں گے۔
اجلاس میں پولیس چیف اور عسکری قیادت نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر اسرائیلی انتظامیہ نے کابینہ کو القدس کی موجودہ امن امان کی صورت حال پر بریفنگ دی۔
ٹی وی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کابینہ نے حرم قدسی میں جاری کشیدگی سے نمٹنے کے لیے پولیس کو فری ہینڈ دیا ہے اور کہا ہے کہ فلسطینی مظاہرین کے دھرنے اور احتجاج سےنمٹنے کے لیے پولیس اور فوج کو ہرطرح کے پرتشدد حربوں کے استعمال کی کھلی اجازت ہے۔
عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق کابینہ میں مسجد اقصیٰ کے باہر الیکٹرانک گیٹس کی تنصیب کے معاملے میں اختلافات بھی دیکھے گئے۔ داخلی سلامتی کے وزیر، پولیس اور انٹیلی جنس ادارے شاباک کے حکام نے الیکٹرانک گیٹس کے حوالے سے الگ الگ موقف پیش کیا۔ شاباک کے حکام نے تجویز دی کہ القدس میں امن وامان کے قیام کے لیے مسجد اقصیٰ کے باہر الیکٹرانک دروازوں کو ہٹایا جائے تاہم پولیس اور داخلی سلامتی کے وزیر نے یہ تجویز مسترد کردی۔