شنبه 16/نوامبر/2024

’السامری‘ حضرت موسیٰ کے پیروکاروں کی باقیات!

بدھ 4-اکتوبر-2017

فلسطین میں آباد ’السامریون‘ یا ’السامری‘ نامی ایک قبیلہ خود کو حضرت موسیٰ علیہ السلام کا کٹر پیروکار قرار دیتا ہے۔ فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس اور اس کے اطراف میں بسنے والے اس قبیلے کا دعویٰ ہے کہ وہ جلیل القدرپیغمبر حضرت موسیٰ علیہ السلام کا حقیقی پیروکار اور تابع  ہے اور ان کی تعلیمات پر عمل پیرا ہے۔

تعداد کے اعتبار سے ’السامریون‘ چند سو نفوس پر مشتمل ہے۔ ان کے عقیدے کا مرکزی نقطہ نابلس کا ’جرزیم‘ پہاڑ جسے وہ کوہ طور بھی قرار دیتے ہیں سمجھا جاتا ہے۔

السامریون کا کہنا ہے کہ وہ 3600 سال قبل فلسطین کے جبل جرزیم میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے حکم سے آ کر آباد ہوئے۔ حضرت موسیٰ نے انہیں جبل الجرزیم کی حفاظت کا عہد لیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے نزدیک جبل جرزیم ایک مقدس پہاڑ ہے۔ وہ سال میں یہاں تین بار جمع ہوتے ہیں اور اپنے عقیدے کے مطابق فریضہ حج ادا کرتے ہیں۔

ان کے نزدیک ہفتے کا دن دیگر ایام پر فضیلت رکھتا ہے۔ وہ سامریہ شریعت کے مطابق ہفتے کے روز خصوصی طور پر عبادت کا اہتمام کرتے ہیں۔ آج کے دور میں بھی تمام دنیاوی مظاہر سے دور رہتے ہیں اور اپنے دیرینہ عقاید اور رسوم ورواج کے پابند ہیں۔

سامری قبیلے کے تمام افراد دریائے اردن کے مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس اور حولون کے درمیان آباد ہیں۔ ان کا عقیدہ ہے کہ سب سے پہلا ٹمپل [ہیکل] جبل جرزیم میں حضرت یوشع بن نون نے تعمیر کیا تھا۔

یہ پہاڑ سطح سمندر سے 886 میٹر بلند ہے۔ پہاڑ کی تین مرکزی چوٹیاں ہیں، اس کے علاوہ مغربی ٹیلہ اور شمال میں تل الراس بھی اسی پہاڑ کا حصہ سمجھے جاتے ہیں۔

سامریوں کا دعویٰ ہے کہ اسی جبل مقدس پر حضرت موسیٰ علیہ السلام پر شریعت نازل کی گئی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اس پہاڑ کو جبل ہیکل مقدس کی جگہ قرار دیتے ہیں۔ پہاڑ کی چوٹی پر ایک چٹان آج بھی موجود ہے جس کے بارے میں سامریوں کا کہنا ہے کہ اس چٹان پر موسیٰ علیہ السلام نے قیام فرمایا۔ ایک دوسری چٹان کے بارے میں کہا جاتا ہے ہاں پر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسحاق کی قربانی دینے کی تیاری کی تھی۔

سامریہ مذہب کے پانچ بنیادی ارکان ہیں۔ اللہ کی وحدانیت، موسیٰ بن عمران کی نبوت، آسمانی کتاب تورات، حضرت موسیٰ کے پانچ سفر[تکوین، خروج، اللاوین، العدد اور الثنیہ]، جبل جرزیم مقدس مقام اور آخرت ان کے عقاید میں بنیادی مقام رکھتے ہیں۔

سامری سال میں متعدد عیدیں بھی مناتے ہیں۔ عبرانی سال کے پہلے سال کی 14 تاریخ کے غروب آفتاب کے بعد ان کی ’ایسٹر‘ کی عید منائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ عیدالفطر، عید الحصاد، عیدا المظال اور عید غفران ان کی بڑی عیدیں ہیں۔

سامریوں کا اپنا ایک کلینڈر ہے اور وہ پاکیزگی کا خاص خیال رکھتے ہیں۔ پرانے دور کی روایات اور عقاید پر سختی سے کاربند ہیں۔ ان کی ہزاروں سال پرانی مذہبی روایات آج بھی زندہ ہیں۔ جبل جرزیم کی تقدیس ان کا پرانا عقیدہ ہے۔

سامریوں کے نزدیک جبل جرزیم ایک مذہبی مقام ہے تاہم یہ قبیلہ اس پہاڑ کے نشیبی علاقے اور مغرب میں آباد ہے۔

مختصر لنک:

کاپی