لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصراللہ نے الزام عاید کیا ہے کہ سعودی عرب نے اسرائیل سے لبنان پر حملے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مستعفی لبنانی وزیراعظم حسن نصراللہ سعودی عرب میں نظربند ہیں اور ان کے ساتھ شرمناک سلوک کیا جا رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حسن نصراللہ نے ایک خطاب میں کہا کہ انہیں مصدقہ ذرائع سے اطلاعات ملی ہیں کہ سعودی عرب نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ لبنان پرحملہ کردے۔ اس کے بدلے میں سعودی عرب اسرائیل کو اربوں ڈالر کی رقم بھی ادا کرے گا۔
سعودی عرب پر اس الزام کے علی الرغم حسن نصراللہ نے اسرائیل کے ساتھ کسی جنگ کے امکان کو رد کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب لبنان میں اپنی مرضی کا وزیراعظم لانا چاہتا ہے۔ سعد حریری کو وزارت عظمیٰ سے ہٹانے میں سعودی عرب کا کردار ہے۔ ریاض حکومت فیوچر پارٹی کی قیادت بھی سعد حریری سے کسی دوسرے رہ نما کو دینے کی کوشش کررہی ہے۔
حسن نصراللہ نے سعودی عرب کی پالیسیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں لبنان کے اندرونی امور میں سعودیہ کی غیر مسبوق اور کھلی مداخلت قرار دیا۔
ان کا کہنا ہے جب کہ سعد حریری سعودی عرب پہنچے ہیں اس کے بعد سے الریاض ہوائی اڈے پر اترنے والے ہر لبنانی کے ساتھ توہین آمیز سلوک کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ خود سعد حریری کے ساتھ بھی توہین آمیز سلوک کیا جا رہا ہے۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ریاض میں سعد حریری کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ انہیں ابھی تک لبنان واپس نہیں آنے دیا گیا۔ انہوں نے سعد حریری کے وزارت عظمیٰ سے استعفے کو غیرقانونی اور غیرآئینی قرار دیا۔