فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن،اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس‘ کے پارلیمانی بلاک ’اصلاح وتبدیلی‘ کے سینیر رکن فتحی القرعاوی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے القدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دیے جانے کا جرات کے ساتھ جواب دیا جا سکتا ہے۔
مرکز اطلاعات کو دیے گئے ایک انٹرویو میں حماس رہ نما نے کہا کہ القدس کو اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت قراردینے کا اعلان انتہائی خطرناک اقدام ہے۔ اس کا مقابلہ کرنے کے لیے فلسطینی قوم اور رام اللہ اتھارٹی کو تمام دستیاب وسائل کو استعمال کرنا ہوگا۔ اس کے لیے ناگزیر ہے کہ فلسطینی اتھارٹی ٹرمپ کے اقدام کے خلاف جرات مندانہ فیصلے کرے۔
ایک سوال کے جواب میں فتحی القرعاوی نے کہا کہ امریکی صدر کے غیرآئینی اقدام کا بہترین جواب فلسطینی قوتوں میں اتحاد میں مضمر ہے۔ فلسطینیوں میں جتنی جلد از جلد مصالحت ہوگی امریکی اور صہیونی سازشوں کا اتنا ہی جلد توڑ نکالا جاسکے گا۔
حماس رہ نما نے کہا کہ بدقسمتی سے فلسطینیوں کی موجودہ صورت حال کسی مضبوط اور جرات مندانہ فیصلوں کے لیے موزوں نہیں۔ فلسطینیوں کی موجودہ صورت حال اورعلاقائی بحرانوں کے باعث قضیہ فلسطین کے مستقبل پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
انہوں نے فلسطینیوں کے درمیان مصالحتی عمل تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ فلسطینی اتھارٹی کیا جرات مندانہ اقدامات کرسکتی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے ساتھ جاری سیکیورٹی تعاون ختم کردے، اسی طرح امریکا کے ساتھ ہرطرح کےرابطے معطل کردیے جائیں۔
القرعاوی کا کہنا تھا کہ عرب ممالک کی طرف سے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی کما حقہ کوششیں نہیں کی جا رہی ہیں۔ عرب قومی سلامتی مشکلات سے دوچار ہے۔ عرب ممالک میں وحدت کا فقدان ہے۔ کئی ممالک نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کررکھے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کئی وجوہات کی بناء پر عرب ممالک کی فلسطینیوں کی حمایت کم ہوچکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم کی طرف سے احتجاجی مظاہرے اور یوم الغضب کافی نہیں بلکہ القدس کے مقام ومرتبے کے اعتبار سے فلسطینی اتھارٹی کو بہت کچھ کرنا ہوگا۔