فلسطین کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق چھ دسمبر 2017ء کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے بعد اسرائیلی فوج نے وحشیانہ کریک ڈاؤن شروع کیا ہے۔ اس کریک ڈاؤن کے نتیجے میں اب تک ایک ہزار فلسطینیوں کو حراست میں لینے کے بعد زندانوں میں ڈال دیا گیا ہے۔
فلسطینی محکمہ امور اسیران کے چیئرمین عیسیٰ قراقع نے ایک بیان میں بتایا کہ امریکی صدر کے اعلان القدس کے بعد فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی فوج نے غیرمعمولی کریک ڈاؤن شروع کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سب سے زیادہ گرفتاریاں غرب اردن اور بیت المقدس سے کی گئی ہیں۔ بیت المقدس میں ہرشعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے فلسطینیوں کو قید وبند اور منظم انداز میں تشدد کا سامنا ہے۔
قابض فوج روزانہ کی بنیاد پر فلسطینیوں کی اجتماعی گرفتاریوں کے ذریعے کی توہین کررہی ہے۔ گرفتاری کے کارروائیوں کے دوران قابض فوج نہتے فلسطینیوں پر وحشیانہ تشدد کرتی اور انہیں مکروہ حربوں کے ذریعے ہراساں کرہی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فلسطینی شہریوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ نہ صرف بڑی عمر کےافراد تک محدود ہے بلکہ قابض فوج بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد کو بھی حراست میں لینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
حراست میں لیے جانے کے بعد فلسطینیوں کو ہولناک اذیتوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ پرتشدد حربوں کا مقصد فلسطینیوں کو قبلہ اول کے دفاع اور القدس کی حمایت میں ریلیوں سے باز رکھنا اور انہیں ڈرا دھمکا کر انہیں خاموشی اختیار کرنے پر مجبور کرنا ہے۔