اسرائیل نے مقبوضہ بیت المقدس کو صہیونی راست کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے امریکی اعلان کے بعد دریائے اردن کے مغربی کنارے کے علاقوں کو بھی اسرائیل کی عمل داری میں لانے کے لیے متنازع کوششیں شروع کردی ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے دعویٰ کیا ہے کہ غرب اردن میں تعمیر کی گئی کالونیوں کو اسرائیل کا حصہ بنانے کے لیے امریکی انتظامیہ سے بات چیت کی گئی ہے۔ امریکا نے اس تجویز سے اتفاق کیا ہے۔
دوسری طرف امریکی حکومت نے واضح کیا ہے کہ اس نے غرب اردن کو اسرائیل میں ضم کرنے کے حوالے سے تل ابیب سے کوئی بات چیت نہیں کی ہے۔
وائیٹ ہاؤس کے ترجمان جوش رافل نے ایک بیان میں کہا کہ غرب اردن کو اسرائیل میں ضمن کرنے پر امریکی حمایت سے متعلق میڈیا میں آنے والی اطلاعات بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل نے غرب اردن کو اسرائیل میں ضمن کرنے کے حوالے سے کوئی بات چیت نہیں کی ہے۔ ایسی تجویز امریکی حکومت کے سامنے نہیں آئی۔ ترجمان نے کہا کہ صدرڈونلڈ ٹرمپ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان امن بات چیت کی بحالی پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔
ادھر دوسری جانب کل سوموار کو اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے غرب اردن میں قائم کی گئی یہودی کالونیوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کی تجویز پر امریکی انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کی ہے۔
نیتن یاھو کے ایک ترجمان نے وزیراعظم کا ایک بیان نقل کیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ’غرب اردن میں قائم کردہ یہودی کالونیوں کو اسرائیل کی آئینی عمل داری میں کانے کی تجویز پر کافی عرصے سے امریکیوں سے بات چیت جاری ہے۔
نیتن یاھو کا کہنا تھا کہ اس طرح کے اقدامات کے لیے اسرائیل امریکا سے رابطہ کرکے ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ امریکا اسرائیل کی تزویراتی مجبوری ہے اور صہیونی ریاست امریکا کی تزویراتی اہمیت سے بے نیاز نہیں ہوسکتی۔