یہودی آباد کاروں کا ایک گروہ پولیس کی مدد سے آج صبح مشرقی بیت المقدس کے ضلع سلوان پر چڑھ دوڑا اور اس نے فلسطینی خاندان کی ملکیت قطعۂ زمین سے انہیں بے دخل کرنے کے منصوبے پر عمل کیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق، درجنوں آباد کاروں اور پولیس اہلکاروں نے سلوان کے علاقے العین پر دھاوا بول دیا اور تقریباً پانچ دونم پر مشتمل "الحمرا” نامی اراضی پر قبضہ جما لیا۔
زمین کا یہ ٹکڑا سمرین خاندان سے تعلق رکھنے والے افراد کا ہے اور اہم علاقے میں واقع ہے، جسے یہودی آبادی میں بدلنے کی کوششیں جاری ہیں۔
آباد کاروں کو باڑ لگانے سے روکنے پر پولیس فورسز نے مبینہ طور پر مقامی باشندوں پر حملہ کیا اور پانچ افراد کو گرفتار کر لیا۔
علاقے میں پولیس اہلکاروں کے حملے سے ایک نوجوان بے ہوش ہو گیا۔
پولیس افسران کی مدد سے آباد کاروں نے زمین کے اس ٹکڑے پر باڑ لگانے کے بعد کچھ ڈھانچے بھی قائم کیے، علاقے میں سیکیورٹی کیمرے نصب کیے اور مقامی باشندوں کو اس کے قریب جانے سے روکا۔
مقامی ذرائع نے خبر رساں ایجنسی وفا کو بتایا کہ زمین پریونانی آرتھوڈوکس چرچ کی ملکیت کا دعوی کیا گیا ہے جس نے 70 سال قبل سمرین خاندان کے ساتھ اس زمین کو استعمال کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔
آباد کار کچھ عرصے سے مقبوضہ مقدس شہر میں اراضی پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سمرین خاندان کو اسرائیلی عدالتوں میں جانے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
ایک الگ واقعے میں، فلسطینی مزاحمتی جنگجوؤں نے گزشتہ رات نابلس میں اسرائیلی فورسز پر فائرنگ کی اور مقبوضہ مغربی کنارے کے شمال میں واقع جنین میں دیگر افراد کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ کیا۔
ایک بیان میں، لائنز ڈین مسلح گروپ نے کہا کہ اس کے مزاحمتی جنگجوؤں نے نابلس میں حوارہ کی فوجی چوکی اور چوکی پر تعینات اسرائیلی فوجیوں پر گولیوں چلائی ہیں۔
جنین میں مزاحمتی جنگجوؤں کے ایک اور گروپ نے جبع قصبے میں اسرائیلی فوج کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ کیا۔ فہما قصبے میں جھڑپیں ہوئی ہیں۔