برطانیہ میں قائم عرب وانسانی حقوق آرگنائزیشن نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی جانب سے غزہ کی پٹی کے عوام کے خلاف انتقامی اقدامات کی شدید مذمت کی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ محصورین غزہ کے خلاف مزید انتقامی اقدامات جنگی جرم کے زمرے میں آتے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہےکہ یہ امر حیران کن ہے کہ صدر عباس اپنی ہی قوم کے ایک طبقے کو اجتماعی سزا دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ محمود عباس کا لہجہ انتقامی اور بیانات دھمکی آمیز ہیں۔ ان کے طرز عمل سے لگتا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کے سارے لوگوں کے خلاف انتقامی جذبا سے لبریز ہیں۔
انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ محمود عباس کس نوعیت کی انتقامی کارروائیاں کرنے یا پابندیاں عایدکرنے کی تیاری کررہےہیں، تاہم تحریک فتح کے بعض رہ نماؤں کے بیانات سے مترشح ہوتا ہے کہ صدر محمود عباس غزہ کےسرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں مزیدکمی کرنے، غزہ کی وزارتوں کے فنڈزمیں کٹوتی اور کئی دیگر انتقامی کارروائیاں کرنا چاہتےہیں۔
خیال ہے کہ حال ہی میں فلسطینی صدر محمود عباس نے غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ پر الزام عاید کیا تھا کہ جماعت فلسطینی وزیراعظم رامی الحمد اللہ کے قافلے پرحملے میں ملوث ہے، جس کے بعد انہوں نے غزہ کی پٹی کےعوام کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا اعلان کیا تھا۔ حماس اور دیگر فلسطینی جماعتوں نے صدر محمود عباس کی دھمکیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدر عباس ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت غزہ کے عوام کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔