عرب ملکوں کی نمائندہ تنظیم "عرب لیگ” نے مقبوضہ غرب اردن اور یروشیلم میں فلسطینیوں سے ہتھیائے گئے علاقوں میں یہودی آبادکاروں کے لئے ہزاروں نئے رہائشی مکانات تعمیر کرنے کے حالیہ اسرائیلی فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔
تنظیم کے اسسٹنٹ جنرل سیکرٹری سعید ابو علی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہودی آبادکاروں کے لئے نئے گھروں کی تعمیر کا اعلان دراصل فلسطینی عوام کے خلاف مسلسل جارحیت ہے۔ نیز یہ بین الاقوامی قانون اور اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان طے پانے والے معاہدات کی خلاف ورزی ہے۔
یاد رہے اسرائیلی وزیر دفاع ایوگڈور لائبرمین نے حال ہی میں مقبوضہ غرب اردن اور یروشیلم میں یہودیوں کے لئے3900 رہائشی یونٹس تعمیر کرنے کی منظوری دی ہے۔
ابو علی کا کہنا تھا کہ "یہودی آبادکاری کے منصوبوں میں توسیع کے منصوبے بین الاقوامی پوچھ تاچھ کے بغیر جاری ہے۔ یہ سب کارروائیاں بین الاقوامی برادری کی خواہشات کے علی الرغم امریکی نگرانی اور حوصلہ افزائی میں کی جا رہی ہیں۔”
سعید ابوعلی نے مقبوضہ مشرقی یروشیلم کے علاقے خان الاحمر میں بدووں کے مکانات مسمار کرنے کے اس حکم کی شدید مذمت کی جسے اسرائیلی ہائی کورٹ نے تمام مسلمہ قوانین اور بین الاقوامی برادری کی مذمت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے جاری کیا۔ اس حکمنامے کی وجہ سے فلسطینیوں کے 35 خاندان متاثر ہوں گےکیونکہ اسرائیل ان کی علاقہ میں موجودگی قریبی تعمیر ہونے والی یہودی بستی کے منصوبہ کی راہ میں مزاحم خیال کرتا ہے۔
فلسطین اور اسرائیلی کے درمیان جاری امن عمل کو یہودی بستیوں کی تعمیر کی وجہ سے خطرات لاحق ہیں۔ واضح رہے کہ اسرائیل کے سے بڑے اتحادی امریکا نے فلسطینی مقبوضہ علاقوں میں یہودی بستیوں کی مخالفت کی ہے۔
حال ہی میں امریکی سفارتخانے کی تل ابیب سے یروشلم منقتلی پر علاقائی اور بین الاقوامی ردعمل کسی سے ڈھکا چھپا نہیں لیکن اسی تناظر میں یہودی بستیوں کی توسیع پسندانہ منصوبے علاقائی پرفضا ماحول کو مزید خراب کر رہے ہیں۔