فلسطین کے دریائے اردن کے مقبوضہ مغربی کنارے کا موجودہ نقشہ دیکھا جائے تو اسے یہودی کالونیوں، اسرائیلی فوجی کیمپوں ، چیک پوسٹوں اور دیگر صہیونی آبادیوں نے چھلنی کرکے رکھ دیا ہے۔ ارض فلسطین کی اس بے رحمی کے ساتھ ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی سازش کا اصل مقصد فلسطینی قوم کو اس کے حق خود ارادیت سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے محروم رکنا ہے۔
وسیع وعریض یہودی شہری
حالیہ عرصے کے دوران غرب اردن کی چار بڑی کالونیوں اور کئی چھوٹی بستیوں کو وادی اردن کی ہزاروں ایکڑ اراضی کے ساتھ شامل کرنے کے بعد ایک بڑے شہر میں تبدیل کرنے کی سازش شروع کی ہے۔
صہیونی ریاست ان چار بڑی کالونیوں کے ساتھ غرب اردن کے علاقے الفارسیہ کے ساتھ ملا کر ایک بڑے اور وسیع عریض رقبے پر یہودی شہر قائم کرنا چاہتی ہے جس کا اصل ہدف آزاد فلسطینی ریاست کےقیام کی راہ روکنا اور فلسطینیوں کو ہمیشہ کے لیے صہیونی ریاست کا باج گزار اور غلام بنانا ہے۔
غیرمسبوق آباد کاری
مقبوضہ مغربی کنارا اور القدس فلسطین کے دو اہم ترین مقامات ہیں جو مسلسل یہودی آباد کاری کے کینسر کا سامنا کررہے ہیں۔ گذشتہ برس اسرائیل نے غرب اردن اور القدس میں 2783 نئے مکانات کی تعمیر مکمل کی۔ گذشتہ سات سال کے دوران یعنی سنہ 2009ء میں بنجمن نیتن یاھو کے اقتدار سنھبالنے کے بعد آباد کاری کا یہ تناسب 17 فی صد زیادہ ہے۔
صہیونی ریاست نے غرب اردن اور بیت المقدس میں 78 فی صد یہودی کالونیوں کو الگ تھلگ کرنے کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔ گذشتہ برس ان کالونیوں کو نئی مواصلاتی سروسز کے ذریعے باہم مربوط کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور انہیں فلسطینی آبادیوں سے الگ کردیا گیا۔
تازہ صورت حال
اسرائیل کے وزیر برائے ہاؤسنگ وآباد کاری ’یوآف گالیٹ‘ نے حال ی میں انکشاف کیا کہ وہ القدس میں یہودی آبادی کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
اسرائیلی وزیر کا کہنا ہے کہ القدس میں نئی آباد کاری کے لیے حکومت کو 10 لاکھ نئے گھروں کی تعمیر کی ضرورت ہے اور یہ ہدف اگلے بیس سال میں پورا کیا جائے گا۔
صہیونی حکومت جنوب مغربی القدس میں تلہ البیضاء کے مقام پر پانچ ہزار، قلندیا میں صنعتی زون مین سات ہزار، بسغات زئیو کالونی میں ایک ہزار اور بیت صفافا میں دو ہزار نئے مکانات کی تعمیر کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔
الگ تھلگ کالونیاں
صہیونی ریاست فلسطینی ریاست کے مستقبل کو تاریک کرنے اور فلسطین کی آزادی کی راہ میں عملی رکاوٹ کھڑی کرنے کے لیے غرب اردن کو کالونیوں میں تقسیم کرنے کی پالیسی پر عمل کررہی ہے۔ جگہ جگہ یہودی کالونیاں، اسرائیلی فوج کے کیمپ اور قابض فوج کی چیک پوسٹیں قائم ہیں۔ رہی سہی کسر اسرائیل کی تعمیر کردی دیوار فاصل نے نکال دی ہے۔ یوں غرب اردنکا علاقہ عملا چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں بٹ چکا ہے۔ تاہم یہ کالونیاں آپس میں مربوط ہیں۔
اسرائیل کی نسلی دیوار ایک طرف گرب اردن کے مشرق میں وادی ردن تک ہے اور دوسری طرف مغرب میں گرین لائن تک تعمیر کی جا رہی ہے۔
بعض مقامات پر اس کی اونچائی 10 اور بعض پر 5 میٹر ہے۔
غرب اردن کے شہروں طولکر، نابلس اور وادی اردن کو چار بڑی یہودی کالونیوں کے ذریعے تقسیم کیا گیا ہے جب کہ جنین، رام اللہ، بیت لحم اور الخلیل کو بھی تقسیم کرنے کے لیے یہودی کالونیاں قائم کی گئی ہیں۔
صہیونی کینسر کی تیزی سے سرایت
حال ہی میں فلسطین میں شائع ہونے والی ایک کتاب’غرب اردن میں 2015ء اور 2016ء میں یہودی آباد کاری‘ میں ان علاقوں میں صہیونی توسیع پسندی کے لرزہ خیز اعدادو شمار بیان کیے گئے ہیں۔ اس کتاب میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی ریاست نے عملا فلسطینی بستیوں کو ایک جیل میں تبدیل کردیا ہے۔
کتاب میں صراحت کے ساتھ یہ بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے جس انداز میں غرب اردن میں یہودی کالونیاں بنائی گئی ہیں وہ فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ روکنے کی کھلی اور گھناؤنی سازش ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ صہیونی ریاست غرب اردن میں اپنے اقتصادی منصوبوں کے لیے الگ سے سرمایہ کاری کررہی ہے۔ یہ سرمایہ کاری اور یہودی بستیوں کی تعمیر انسانی حقوق اور عالمی قوانین کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔
ٹرمپ کے عہد میں آبادکاری
امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد فلسطین میں یہودی آباد کاری کو نئے پر لگ گئے۔ موجودہ امریکی حکومت نے فلسطین میں یہودی آباد کاری کے جرائم کی مزید حوصلہ افزائی شروع کی ہے، عالمی سطح پر صہیونی ریاست کا محاسبہ کرنے کی کوششوں کی راہ میں امریکا مسلسل حائل ہو رہا ہے۔
امریکا کی موجودہ اور غیرمسبوق حمایت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے صہیونی ریاست نے فلسطین میں یہودی آباد کاری بالخصوص القدس اور غرب اردن کو یہودیانے، فلسطینیوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے اور فلسطینیوں کے مکانات اور املاک کی مسماری میں اضافہ کردیا ہے۔
فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ القدس کے نواحی علاقے خان الاحمر میں فلسطینی باشندوں کو جبری بے دخل کرنا اور العراقیب گاؤں کی بار بار مسماری اس کا ثبوت ہے کہ امریکا کی موجودہ انتظامیہ صہیونی ریاست کو فلسطینیوں کے خلاف جرائم کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔